نکاح کا کچھ لوگوں کو نہ بتانا

سوال: میرا سال پہلے نکاح ہوگیا تھا، فی الحال رخصتی نہیں ہوئی۔
میں نے صرف مدرسے میں کسی کو نہیں بتایا (سوائے ایک قریبی سہیلی کے) اور والدہ کو بھی سختی سے منع کردیا کہ ابھی نہیں بتائیے گا جب رخصتی فائنل ہوگی جب اطلاع کردیجیے گا۔ کیونکہ ہم جماعت طالبات فضول چھیڑ خانیاں کرتی ہیں، جو مجھے پسند نہیں۔
لیکن ایک سال بعد والدہ نے معلمات کو بتادیا اور کسی طرح ایک ہم جماعت کو بھی پتا چلا تو اس طرح پوری کلاس کو۔ اب ساتھی طالبات کہتی ہیں کہ تم نے نکاح چھپا کر بہت گناہ کیا، ایسے نکاح میں کیا برکت ہوگی جس کا اعلان نہ کیا جائے۔
کیا واقعی مجھے اس کا گناہ ہوگا؟ اس سے نکاح کی برکت ختم ہوجائے گی؟

تنقیح: نکاح کی تقریب ہوئی تھی؟
جواب تنقیح: جی ہوئی تھی اور نکاح مسجد میں پڑھایا گیا تھا۔

الجواب باسم ملھم الصواب
بلاشبہ نکاح میں افضل وبہتر یہ ہے کہ مسجد میں اعلان کے ساتھ کیا جائے۔
تاہم اگر آپ نے طبعی شرم کی وجہ سے اپنی ہم سبق طالبات سے نکاح کی بات چھپائی ہے تو اس میں کوئی گناہ نہیں اور نہ ہی محض اس وجہ سے یہ نکاح بے برکتی کا باعث ہوگا۔
اگر آپ کی نیت درست تھی تو اللہ کی ذات سے پوری امید ہے کہ وہ نکاح میں خیروبرکت ڈالیں گے۔

=======================

حوالہ جات:

1۔ قال رسول اللّٰه صلى الله عليه وسلم: «أعلنوا هذا النكاح، واجعلوه في المساجد،واضربواعليه بالدفوف۔
قَوْلُهُ: (أعلنوا هذا النكاح) أي بالبينة فالأمر للوجوب أو بالإظهار والاشتهار فالأمر للاستحباب كما في قوله (واجعلوه في المساجد) وهو إما لأنه أدعى للإعلان أولحصول بركة المكان (واضربوا عليه) أي على النكاح (بالدفوف) لكن خارج المسجد“۔
(تحفۃ الاحوذی شرح سنن ترمذی: 210/4)

2۔ ویندب إعلانه وتقدیم خطبة وکونه في مسجد یوم جمعة بعاقد رشید وشهودعدول۔
(ردالمحتار علی الدر المختار: 75/4)

واللہ أعلم بالصواب

4 جمادی الثانی 1444ھ
28دسمبر 2012ء

اپنا تبصرہ بھیجیں