پیشاب کی نجاست کو پانی سے دھونا کافی ہے یا صابن لگانا ضروری ہے؟

سوال : میرا سوال ہے کہ اگر دو سالہ بچہ جسم کے کسی حصے پہ پیشاب کردے تو پانی سے دھونے سے پاکی حاصل ہو جائےگی یا صابن سے دھونا لازم ہے ؟
الجواب باسم ملھم الصواب
مذکورہ صورت میں صرف پانی کے استعمال سے سے پاکی حاصل ہوجائے گی، صابن کا استعمال ضروری نہیں، البتہ اگر اچھی طرح پاکی حاصل کرنے کے لیے صابن استعمال کیا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔
حوالہ جات :
1 ۔ ” یجوز تطہیرُ النجاسةِ بالماء وبکل مائعٍ طاہرٍ، یُمکن إزالتُہا بہ“۔
(الفتاوی الہندیة: 41/1 ،زکریا)۔

2 ۔ ” ان كانت النجاسة مرئية كالدم ونحوه، فطهارتها زوال عينها، ولا عبرة فيه بالعدد؛ لأن النجاسة في العين فإن زالت العين زالت النجاسة، وإن بقيت بقيت، ولو زالت العين وبقي الأثر۔۔۔۔الخ
(بدائع الصنائع: /881، ط: دار الکتب العلمیة)۔

3 ۔ ”ثم یغسل رآسہ ولحیتہ بالخطمی لان ذلک ابلغ فی التنظیف ، فان لم یکن فبالصابون “۔
(بدائع الصنائع : 26/2 ،زکریا)۔

واللہ اعلم بالصواب۔
24 ربیع الاول 1444
21 اکتوبر 2022۔

اپنا تبصرہ بھیجیں