“فرحت افطار”
“حدیثِ نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”
“للصائم “فرحتان فرحتہ عند الفطر٫ وفرحتہ عند لقاء الرحمٰن”
“روزہ دار کے لئے دو مسرتیں ہیں-ایک” افطار” کے وقت”اور دوسری “اللّٰہ تعالٰی سے ملاقات کے وقت”
اکثر علماء نے اس “حدیث”کی تشریح میں یہ فرمایا ہے کہ”روزہ دار” کو “افطار”کے وقت جو فرحت ہوتی ہے وہ دو وجہ سے ہوتی ہے-
1- عمل پورا ہوجانے کی وجہ سے٫کہ،” اللّٰہ تعالٰی” کا شکر اور اسکا احسان ہے کہ اس نے یہ کام بہتر انداز میں لے لیا اور تمام آفات سے منزہ ہوکر پورا ہو گیا-
2-اور بعض نے “فرحت افطار”کا ظاہری سبب یہ بیان کیا ہے کہ”افطار”کے وقت”بھوک٫پیاس” کے ختم ہونے اور” کھانے پینے” “سے خوشی ہوتی ہے-
“فرحت افطار” کی ان دو تفسیروں کا اختلاف”مذاق کے اختلاف” پر مبنی ہے- لوگوں کے مذاق ( مزاج) مختلف ہیں٫کسی کو کھانے پینے سے خوشی ہوتی ہے اور کسی کو “عمل صوم “کےمکمل ہو جانے سے- ہم جیسوں نے “دنیاوی فرحت” یعنی کھانے پینے”پر محمول کیا اور اکابر نے”فرحت دینی پر”کہ انہیں “اتمام عمل” سےخوشی ہے-( ماخوذ از وعظ النسواں فی رمضان٫حضرت تھانوی رحمہ اللّٰہ علیہ”فضائل صوم و صلوٰۃ-ص287)
“روزہ افطار کرانے کا ثواب”
“حضرت سلمان فارسی رضی اللّٰہ عنہ”سے روایت ہے کہ” ماہ شعبان” کی آخری تاریخ کو سید الانبیاء٫خاتم الا انبیاء” سید الاولین و الآخرین”حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے ہم کو ایک طویل خطبہ دیا جس میں یہ بھی فرمایا کہ”جس شخص نے اس “رمضان المبارک” کے مہینہ میں کسی” روزہ دار” کو “روزہ افطار” کرایا( اللّٰہ تعالٰی کی رضاء کے لئے)تو اس کے لئے گناہوں کی مغفرت اور” آتش دوزخ” سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو “روزہ دار”کے بابر ثواب دیا جائے گا٫بغیر اسکے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئ کمی کی جائے-
عرض کیا گیا کہ:”یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” ہم میں سے ہر ایک کو تو “افطار” کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا-
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے فرمایا کہ”اللّٰہ تعالٰی یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو “دودھ کی تھوڑی لسی پر یا” صرف پانی کے ایک گھونٹ پر” کسی کا ‘روزہ افطار” کرادے-
“آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے یہ بھی فرمایا کہ”اور جو کوئ کسی روزہ دار کو پورا کھانا کھلادے اس کو “اللّٰہ تعالٰی”میرے “حوض کوثر” سے ایسا سیراب کرے گا کہ جس کے بعد اس کو پیاس ہی نہ لگے گی-تا آنکہ ( یہاں تک کہ) وہ “جنت”میں پہنچ جائے گا-( رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
“حلال سے افطار کرانے کی فضیلت”
“حضرت سلمان فارسی رضی اللّٰہ عنہ”سے ہی روایت ہے کہ”رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے فرمایا:”
جو شخص کسی “روزہ دار” کا روزہ “حلال “کھانے پینے سے” افطار”کرائے تو “رمضان المبارک” کی مبارک ساعات میں”فرشتے” اس شخص پر رحمت بھیجتے ہیں-
اور”شبِ قدر”میں”جبرائیل علیہ السلام” اس پر رحمت بھیجتے ہیں-
“ابن حبان رضی اللّٰہ عنہ” کی روایت میں ہے کہ”شبِ قدر”میں”جبرائیل امین علیہ السلام” افطار” کرانے والے سےخود مصافحہ کرتے ہیں اور جس شخص سے “جبرائیل علیہ السلام” مصافحہ کرتے ہیں اس کے دل میں رقت پیدا ہوتی ہے اور اس کی “آنکھوں” سے آنسو بہتے ہیں-( سبحان اللہ)
“حرام سے افطار کرانے والے کی بخشش نہ ہوگی”
“حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ”سے روایت ہے کہ”سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے ارشاد فرمایا”بیشک”رمضان المبارک”کی ہر شب میں “اللّٰہ تعالٰی”کے بہت سے بندے”دوزخ” سے آزاد کئے جاتے ہیں٫مگر ایک شخص کی بخشش نہیں ہوتی (یہ وہ شخص ہے)جس نے شراب سے روزہ افطار کیا ہو”(رواہ الطبرانی)
حرام سے افطار کرنے کی یہ نحوست ہے کہ “وہ کریم “ذات”اللّٰہ تعالٰی”افطار”کے وقت ایسے”1000000″انسانوں کی گردنیں “جہنم”سے آزاد فرماتے ہیں جو”جھنم”کے مستحق ہو چکے ہوتے ہیں- مگرایسے “مبارک ایام”میں کچھ ایسے بد نصیب بھی ہیں جنکی “مغفرت” نہیں کی جاتی اور وہ “اللّٰہ تعالٰی” کی رحمت سے محروم رہ جاتے ہیں-اور جس شخص کی ” رمضان المبارک” میں بھی بخشش نہ ہوئ اس سے زیادہ” بدبخت” اور” محروم”کون ہوگا-
اس لئے “روزہ افطار”کرنے میں”کھانے پینے کی”ہر “حرام” اشیاء سے بچنے کی فکر رہنی چاہیئے اور جس طرح “سود اور شراب” حرام”ہیں اسی طرح ہر وہ چیز جو حرام اور ناجائز طریقہ سے حاصل ہو وہ بھی”حرام”ہیں- ان سے بھی مکمل پرہیز کیجئے- ” ان گناہوں سے پرہیز کریں”
1- جھوٹ بولنا 2-غیبت کرنا 3- کسی بھی مسلمان سے”بغض٫کینہ و حسد رکھنا 4-غرور و تکبر کرنا 5-ریا کاری کرنا 6-بےجا کسی پر ناحق ظلم کرنا -7-کسی پر تہمت لگانا- 8-نامحرم کی تصاویر دیکھنا٫ کھنچوانا٫کھیچنا٫ 9-گانے گانا٫ سننا٫ٹی وی دیکھنا 10-جوا کھیلنا-
روزہ میں ان سب سے بچنا ازحد ضروری ہے اور یہ تمام باتیں تو رمضان و غیر رمضان ہر حال میں حرام ہیں-
جان بوجھ کر کوئ گناہ نہ کریں اور حتی الامکان گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتے رہیں- اسکے باوجود اگر کوئ گناہ ہو جائے تو فوراً ندامت قلب کے ساتھ خوب گڑگڑا کر “اللّٰہ تعالٰی”سے توبہ کر لیں- دوبارہ پاک و صاف ہو جائینگے-
“آخرت کا سکہ”
آخرت کا سکہ نیک اعمال ہیں-جس کے پاس “اعمالِ صالحہ” کا جتنا زیادہ ذخیرہ ہوگا اسی قدر وہ کامیاب ہوگا- خود” روزہ” رکھ کر ثواب حاصل کیجئے اور اپنی وسعت کے مطابق اپنے عزیز و اقارب اور عام مسلمانوں کے “روزے افطار” کرا کر انکے” روزہ کا ثواب” بھی حاصل کیجئے- اتنا عظیم اجر وثواب صرف ایک گھونٹ پانی پلانے پر مل رہا ہے توجلدی کیجئے- نیکی کی لوٹ سیل کا وقت ہے٫اس موقع کو غنیمت جانیے-
روزہ “افطار کرانے والے” کو افطار کرانے کے ساتھ ساتھ”دوزخ”سے نجات”کا پروانہ اور “گناہوں کی معافی” کی ضمانت بھی موجود ہے-اور آخرت کی نجات کا دارومدار انہی باتوں پر ہے-
“اللّٰہ تعالٰی تمام مسلمان مردوں اور عورتوں کو “رمضان المبارک”میں افطار کرنے٫ اور کرانے کی “حسب استطاعت”توفیق عطا فرمائے اور رمضان المبارک کی تمام فیوض و برکات سےمالا مال فرمائے اور تمام گناہوں اور نافرمانیوں سے بچنے کی توفیق دے آمین ثمہ آمین
(جاری ہے)
حوالہ: تحفہء رمضان (ص66تا76)
حوالہ: خولہ بنت سلیمان