شوہر سے ناچاقی کی صورت میں کیاکیاجائے

فتویٰ نمبر:1013

سوال: السلام علیکم!میری شادی کو 20 سال ہوگئے ہیں.مجھے تو پتہ بھی نہیں تھا ہوسٹل میں تھی رات کو لایا گیا صبح نکاح کردیا گیا.میری مرضی ذرا بھی نہ تھی.بڑوں کا فیصلہ تھا,3 بچوں بھی ہیں,شوہر ذرا خیال نہیں کرتے.ہر روز میں روتی رہتی ہوں,مجھ پر کئی دفعہ چوری کے الزام لگے.پابندیاں بھی ہیں,بہنوں کے گھر جانے کی.10 سال ہوگئے,مجھ سے علیحدگی کر رکھی ہے,میں بچوں کے ساتھ کمرے میں ہوتی ہوں اور خود الگ کمرے میں ہوتے ہیں بس نوکرانی بن کر رہ گئی ہوں,آپ مجھے اس مسئلے کا حل قرآن و سنت سے بتائیں.میں بہت پریشان ہوں؟

والسلام

الجواب حامدة و مصلية

  ”عن عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: خیرکم خیرکم لأھلہ وأنا خیرکم لأھلی۔ رواہ البزار۔“    (مجمع الزوائد ج:۴ ص:۳۰۳)

    ترجمہ:”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے اچھا ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔“

          میاں بیوی کی چپقلش گھر کو جہنم بنادیتی ہے، جس میں وہ خود بھی جلتے ہیں اور اولاد کو بھی جلاتے ہیں، یہ تو دُنیا کی سزا ہوئی، آخرت کی سزا ابھی سر پر ہے، گھر کا سکون برباد کرنے میں قصور کبھی مرد کا ہوتا ہے، کبھی عورت کا، اور کبھی دونوں کا۔ جب دونوں کے درمیان اَن بن ہوتی ہے تو ہر ایک اپنے کو مظلوم اور دُوسرے کو ظالم سمجھتا ہے۔ گھر کی اصلاح کی صورت یہ ہے کہ ہر ایک دُوسرے کے حقوق ادا کرے، خوش خلقی کا معاملہ کرے، نرمی اور شیریں زبان اختیار کرے اور اگر کوئی ناگوار بات پیش آئے تو اس کو برداشت کرے۔ خصوصاً مرد کا فرض ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے، عورت فطرتاً کمزور اور جذباتی ہوتی ہے، اس کی کمزوری کی رعایت کرے۔لیکن اگر مرد ناسمجھ ہے تو عورت کوشس کرے صبر کی۔

اکثر گھروں میں میاں بیوی دونوں اللہ کی نافرمانیاں کرتے ہیں، اس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ ان کے درمیان نفرت اور عداوت پیدا کردیتے ہیں، اس لئے تمام مسلمان گھرانوں کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچیں اور گناہوں سے پرہیز کریں۔ بہت سے لوگ جانتے ہی نہیں کہ فلاں کام گناہ کا ہے اور بعض جانتے ہیں مگر اس کو ہلکا سمجھ کر بے پروائی کرتے ہیں، پھر جب اللہ تعالیٰ وبال ڈالتے ہیں تو چِلَّاتے ہیں، لیکن گناہوں کو پھر بھی نہیں چھوڑتے۔ بزرگانِ دِین نے قرآن و حدیث سے اخذ کرکے گناہوں کی ۳۶ قسم کی نحوستیں اور وبال ذکر فرمائے ہیں، جن میں عام طور سے ہم مبتلا ہیں، ان ہی میں سے ایک آپس کی نااتفاقی بھی ہے، حق تعالیٰ شانہ ہم پر رحم فرمائیں۔   بہرحال ایک دُوسرے کی شکایات یا آپس میں طعن و تشنیع تو آپ کے مسئلے کا حل نہیں، صحیح حل یہ ہے کہ:

۱: آج سے طے کرلیں کہ گھر میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کریں گے۔

  ۲: ایک دُوسرے کے حقوق ادا کریں گے، اور دُوسرا فریق اگر حقوق کے ادا کرنے میں کوتاہی کرتا ہے تب بھی صبر و تحمل سے کام لیں گے، اور گھر میں جھک جھک بک بک نہیں ہونے دیں گے۔

  ۳: گھر میں اگر کسی بات پر رنجش پیدا ہوجائے تو آپس میں صلح صفائی کرلیا کریں گے.اگر مرد آپ سے دوری اختیار کرتا ہے تو آپ اپنے طرف سے کوشش کریں.

٤.زیب و زینت اختیار کریں اور مرد کو اپنی طرف مائل کریں.اپنے دل کو صاف کریں اور اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ آپ اس رشتے سے راضی نہ تھیں کیونکہ دل کا میل آپس میں رنجشیں پیدا کرتا ہے.

اللہ کے ہر فیصلے پر راضی رہنا اور شکر ادا کرنا مسائل کو حل کرواتا ہے نمازوں کی پابندی کریں تہجد میں دعا کے اہتمام کریں.ان شاءاللہ جلد ہی بہتر معاملہ ہوگا.

و اللہ الموفق

بقلم : بنت معین

قمری تاریخ:27.شعبان.1439

عیسوی تاریخ:15.مئی.2018

تصحیح وتصویب:

محمد انس عبدالرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

ٹیوٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں