سورۃ البقرۃ میں سائنسی انکشافات

کائنات کی تخلیق:
کائنات خود سے نہیں ہے، بلکہ اس کا ایک خالق ہے،جس نے چھ دنوں میں اس کائنات اور اس کےتمام تر قوانین کی تخلیق کی ہے۔ چھ دن سے اِس جہاں کے نہیں ،بلکہ اللہ تعالی کے ہاں کے چھ دن مراد ہیں۔ تخلیق کائنات کے بعد وہ عرش پر مستوی ہےاور کائنات کے نظام پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے۔اس جہاں میں انسان اپنے خالق کو دیکھ نہیں سکتا ،لیکن اسے اس کی نشانیوں سے پہچان ضرورسکتا ہے۔کائنات،اس کا ڈسپلن اور کی ہر چیز اس کی قدرت و طاقت اور اس کے لاز وال علم وحکمت کی تصویر ہے۔
تخلیق کا طریقہ یہ رہا کہ اللہ تعالی نے پہلے زمین کا مادہ بنایا، پھر آسمانوں کا۔یہ عمل دو دنوں میں انجام پایا۔اس کے بعد زمین کو بچھایا اور اس کے اندر درخت،نباتات،پہاڑ، سمندروں کا نظام وضع کیا۔یہ عمل بھی دو دنوں میں انجام پایا۔اس کے بعد سات آسمان بنادیے۔یہ عمل بھی دو دنوں میں انجام پایا۔اس طرح چھ دنوں میں کائنات کی تخلیق عمل میں آئی۔{هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ} [البقرة: 29]

اپنا تبصرہ بھیجیں