تین ماہ کے اسقاط کے بعد کے خون کا حکم

فتویٰ نمبر:3073

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

سائلہ کا تین ماہ کا حمل ضائع ہوا ہے جس کے اعضاء بن چکے تھے۔اسقاط سے پہلے ایک دن خون آیا تو نماز پڑھنا چھوڑ دی تھی ،تو کیا اس کی قضا لوٹانی ہوگی؟

اور سائلہ کب غسل کرے گی؟

والسلام

الجواب حامدا و مصليا

چونکہ بچے کے اعضا بن چکے تھے، لہذا اسقاط سے پہلے جو ایک دن خون آیا وہ استحاضہ ہے اب اس دن کی جو نمازیں چھوڑ دی تھیں ان کی قضا کرنی ہوگی اور اسقاط کے بعد کا خون نفاس کا خون ہے۔

نفاس کی اکثر مدت چالیس(40) دن ہے، لہذا چالیس دن کے اندر جیسے ہی خون بند ہوجائے غسل کرکے نمازیں شروع کردیں، البتہ اگر چالیس دن پر بند نہ ہو بلکہ جاری رہے تو پھر گزشتہ ولادت کی عادت کا اعتبار ہوگا۔

◼منهل الواردين (٣٢):

“إن استبان بعض خلقه، كالشعر والظفر فولد، وإلا فلا، ولكن ما رأته من الدم حيض إن بلغ نصابا، وتقدمه طهر تام وإلا فاستحاضة”.

◼وفی الفتاوی الھندیۃ(۳۷/۱۔۳۸): 

“لو رأت الدم بعد اکثر الحیض والنفاس فی أقل مدۃ الطھر فما رأت بعد الاکثر إن کانت مبتداۃ وبعد العادۃ ان کانت معتادۃ استحاضۃ… وکذا ما تراہ الحامل ابتداءً أو حال ولادتھا قبل خروج الولد کذا فی الھدایہ”

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:21جمادی الاولی1440ھ

عیسوی تاریخ:28 جنوری2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں