بالوں کا ڈائی کرنا،خضاب لگاکرنمازپڑھنےکاحکم

فتویٰ نمبر:4086

سوال: السلام علیکم!

کیا بال ڈائی لگانے سے نماز نہیں ہوتی؟ جو خواتین پارلر سے ڈائی یا خود کرتی ہیں؟

و السلام

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام!

بالوں کو ڈائی کرنا{ خضاب لگانا} جائز ہے ۔ اگر خضاب یا ڈائی کی وجہ سے بالوں میں کوئی ایسی تہہ نہیں جمتی جو اندر پانی پہنچنے سے مانع ورکاوٹ ہو تو وضو اور غسل دونوں درست ہوں گے، اور اگر کوئی ایسی تہہ جم جاتی ہے جو اندر پانی پہنچنے سے مانع ورکاوٹ ہو اوروہ تہہ باآسانی ہٹ بھی سکتی ہے تو ہٹائے بغیر وضو اور غسل درست نہ ہوگا لیکن اگر کسی نے ایسا خضاب لگا لیا کہ وہ تہہ جم جائے اور وہ کوشش کے باوجود نہ ہٹے تو اس صورت میں وہ جزو بدن بن جائے گا اوروہ وضو اور غسل سے مانع نہیں ہو گا،معاف ہو گا۔ اس سے وضو اور غسل درست ہو جائے گا۔

“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ.”

{المائدة: 6}

” عن أبی ذر قال قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ان أحسن ما غيربه هذا الشيب الحناء والکتم.”

{ ابو داود:۴/۸۵}

“. عن أنس أنه سئل عن خضاب النبی صلی الله عليه وآله وسلم فذکر أنه لم يخضب ولکن قد خضب أبو بکر وعمر رضی الله عنهما.۔”

{ابو داؤد: ۴/۸۶}

” ولا یمنع الطہارۃ ونیم وحناء ودرن ووسخ وتراب في ظفر مطلقا ولا یمنع ما علی ظفر صباغ۔ وقیل: إن صلبا منع وہو الأصح۔ (درمختار) أي إن کان ممضوغا مضغا متأکدا بحیث تداخلت أجزاؤہ وصار لزوجۃ وعلاکۃ کالعجین…، وقال: الامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورۃ والحرج۔”

{شامی ۱/۲۸۸}

” ڈائی میں کالے رنگ کے علاوہ سرخ یا اور دوسرا رنگ ہی رنگ ہو اور اس کے کرنے سے بالوں میں پاپڑی سی نہ جمتی ہو اگر جمتی ہو تو بعد خضاب کے پانی سے دھونے پر صرف رنگ ہی رنگ رہ جاتا ہو تو جائز ہے اگر کئی دنوں تک بالوں میں تہ یعنی علاوہ رنگ کے ایسا مادہ جم جاتا ہو کہ جو وضوء اور غسل میں بالوں تک پانی پہنچنے میں مانع ہوجاتا ہو تو ایسی صورت میں چونکہ وضوء اور غسل درست نہ ہوگا لہٰذا نماز ضائع ہونے کے خطرے کے پیش نظر ایسے خضاب اور ڈائی کی اجازت نہیں، اس حکم میں مرد وعورت کا حکم یکساں ہے۔ “

{دارلعلوم دیو بند: Fatwa ID: 40-69/H=1/1435-U}

” ’’اگر کسی نے باوجود ناجائز ہونے کے خالص سیاہ خضاب لگایا ہو اور وہ پانی کی طرح پتلا ہواورخشک ہونے کے بعد بالوں تک پانی پہنچنے کے لئے رکاوٹ نہ بنتا ہو تو اس صورت میں وضو وغسل ہوجائے گا (مگر خضاب لگا رکھا ہے اس کا مستقل گناہ ہوگا) اور اگر وہ گاڑھا ہو بالوں تک پانی پہنچنے کے لئے رکاوٹ بنتا ہو تو پھر وصو غسل صحیح نہ ہوگا۔”

{فتاوی رحیمیہ:۷/۱۴۶}

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۱۷ جمادی الثانی ۱۴۴۰

عیسوی تاریخ: ۲۰ فروری ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6

اپنا تبصرہ بھیجیں