دھوبی سے کپڑے دھلوانے کا حکم

فتویٰ نمبر:696

سوال : دھوبی سے کپڑے دھلوانا کیسا ہے؟

بعض بندے کہتے ہیں کہ دھوبی احتلام یاmenses والے کپڑے سب کپڑوں کے ساتھ اکٹھے دھوتے ہیں ؟

الجواب حامدا ومصلیا:

‘اس مسئلے کی دو صورتیں ہیں :

1۔ اگردھوبی تھوڑے سے پانی میں کپڑے دھوتا ہے تودھوبی کو جو کپڑے دھونے کے لیے دیے جاتے ہیں ان کے بارے میں حکم یہ ہے کہ ا گروہ کپڑے پاک ہیں تو وہ دھوبی کے پاس سے دھل کے آنے کے بعد بھی پاک سمجھے جائیں گے اور اگر نا پاک تھے تو دھل کے آنے کے بعد بھی نا پاک سمجھے جائیں گے اس لیے کہ شریعت کا اصول ہے کہ “اليقين لايزول الا باليقين”

يعنی جو چیز یقینی طور پر ثابت ہو جب تک اس کے خلاف کا یقین یا ظن غالب نہ ہو وہ اپنی پہلی حالت پہ برقرار رہے گی۔

لہذا جب تک پاک کپڑے کی ناپاکی کا یقین نہیں ہو گا وہ پاک سمجھا جائے گا اور اسی طرح جب تک نا پاک کپڑے کی پاکی کا یقین نہیں ہو گا وہ نا پاک سمجھا جائے گا۔

2۔دوسری صورت یہ ہے کہ دھوبی اگر جاری پانی سے یا اتنے بڑے حوض میں کپڑے دھوتا ہے جسکا رقبہ سو ہاتھ یا اس سے زیادہ ہو تو وہ نا پاک کپڑے بھی اب پاک سمجھے جائیں گے۔

( آپ کے مسائل کا حل:ج/۲,ص/۱۰۹)

قال العلامةابن نجيم الحنفى رحمه الله:”ما ثبت بيقين لا يرتفع الابيقين”والمراد به غالب الظن. (غمز عيون البصائرمرالاشي:۱۹۳/۱)

قال الحصكفى رحمه الله:”اما غسل فى غديراو صب عليه ماء كثير او جرى عليه الماءطهر مطلقا بلا شرط و تخفيف وتكرارغمس هوالمختار وقال ابن عابدين رحمه الله( قوله فى غدير) اى ماء كثير له حكم الجارى. 

( رد محتار:۱۳۳/۱)

والله تعالى اعلم بالصواب.

بنت محی الدین

۲۰/اکتوبر/۲۰۱۶

اپنا تبصرہ بھیجیں