غیر مسلم نوکرانی مسلمانوں کے کپڑے دھوئے تو کپڑے پاک ہونے کے متعلق حکم

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته.
سوال:مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں موزمبیق میں جو کام والیاں ہمارے گھروں میں کام کرتی ہیں۔ ان کام والیوں کو پاکی ناپاکی کے متعلق پتہ نہیں ہوتا۔ جنابت کی حالت میں ہوتی ہونگی ۔ وہ ہمارے کپڑے دھوتی ہیں۔جب کہ ہم ان کو 3 بار صابن اور پانی سے نکالنے کی ہدایت بھی دے دیتے ہیں۔ تو کیا وہ کپڑے پاک ہوجاتے ہیں۔ یہاں کہتے ہیں کہ ان سے کپڑے دھلوائیں تو پاک نہیں ہونگے۔ اب پھر ایسے کپڑوں سے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب باسم ملهم الصواب
اگر غیر مسلم خواتین مسلمانوں کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کپڑے دھوتی ہیں ،تو پھر وہ کپڑے پاک شمار ہوں گے اور ان میں نماز وغیرہ پڑھنا درست ہو گی۔واضح رہے کہ کپڑے دھونے والا اگر جنابت کی حالت میں ہو تو اس سے کپڑوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا،بلکہ اگر کپڑے شرعی طریقے کے مطابق دھوئے جائیں تو کپڑے بہرحال پاک ہو جاتے ہیں۔
حوالہ جات:
کتب فتاوی سے:
1۔ولو شك في نجاسة ماء او ثوب او طلاق أو عتق لم يعتبر.
(الدر المختار مع رد المحتار:310/1)
2۔قوله : (ولو شك) في التاتر خانيه: من شك في انائه أو ثوبه أو بدنه اصابته نجاسه أو لا، فهو طاهر ما لم يستيقن، وكذا لآبار والحياض والحباب الموضوعة في الطرقات ويستقي منها الصغار والكبار والمسلمون والكفار.
(الدر المختار مع رد المحتار:310/1)
3۔وقدر بغسل وعصر ثلاثً فيما فيما بنعصر وبتثليث جفاف اي انقطاع تقاطر ني غيره. اى غير منعصر.
( الدر المختار مع رد المحتار:151/1)
**********
4۔سوال۔ ہندو دھوبی کے یہاں کے دھلے ہوئے کپڑوں سے نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟
جواب۔ اگر کسی جگہ نجاست کا یقین یا ظن غالب نہ ہو تو کپڑا پاک ہے اور نماز درست ہو جائے گی۔
(فتاوی محموديہ: 273/5)

واللہ سبحانہ اعلم

16 صفر 1444ھ
13 ستمبر، 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں