حالت حیض میں طواف کرنا

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

مفتی صاحب کسی سعودیہ کی رہائش پذیر بہن نے انجانے میں حالت حیض میں احرام باندھ کر عمرہ مکمل کرنے کے بعد ایک زائد طواف بھی کر لیا اور انہیں بعد میں پتہ چلا کہ حیض شروع ہوچکا تھا۔
اب ایسی صورت میں کیا حکم ہوگا ؟
انجانے سے مراد یہ کہ دراصل وہ مستحاضہ تھیں بعد میں دارالافتاء والوں سے مسئلہ حل کرانے سے معلوم ہوا کہ پرانی عادت کے مطابق یہ اس کے حیض کا پہلا دن تھا

الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

1-حالت حیض میں مسجد میں داخل ہونا اور طواف کرنا جائز نہیں، لیکن کوئی اگر لاعلمی میں حیض میں عمره کا طواف کر لیا تو حدود حرم میں ایک بکری کی قربانی لازم ہو گی۔ البتہ پاک ہونے کے بعد عمرہ کا طواف دہرانے سے دم ساقط ہوجائے گا.

2-نفلی طواف حالت حیض میں کر لیا تو پاک ہونے کی صورت میں دوبارہ کر لیں،اس سے دم ساقط ہو جائے گا اور اگر مذکورہ خاتون اپنے شہر واپس آچکی ہیں تو حدود حرم میں دم (بکری کی قربانی) دے دیں۔

3-حالت حیض مین سعی اور عمرہ کے دوسرے افعال بے وضو کرلینے سے اُن پر کوئی دم نہ ہو گا؛کیونکہ ان کے لیے وضو شرط نہیں۔

حوالہ جات

1۔عن عائشة عن النبي ﷺ قال : الحائض تقضي المناسک کلها إلا الطواف بالبیت۔ (رواه أحمد و ابن أبي شیبة“۔)
ترجمہ:نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ حائضہ سارے مناسک ادا کرے ، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔

2۔”ثم ذكر أحكامه به(قوله :يمنع صلاة)  مطلقاً، ولو سجدة شكر، (وصوماً) وجماعاً … (و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد وشروعها فيه“۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 290)

3۔”(أو طاف للقدوم)؛ لوجوبه بالشروع (أو للصدر جنباً) أو حائضاً (أو للفرض محدثاً ولو جنباً فبدنة إن) لم يعده، والأصح وجوبها في الجنابة، وندبها في الحدث، وأن المعتبر الأول، والثاني جابر له، فلا تجب إعادة السعي، جوهرة. وفي الفتح: لو طاف للعمرة جنباً أو محدثاً فعليه دم ۔
(ر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 550):

4۔ولو طاف للعمرة كله أو أكثره أو أقله ، ولو شوطا جنبا ، أو حائضا ، أو نفساء، أو محدثا، فعليه شاة ۔۔۔ولو أعاده سقط عنه الدم۔
(غنیۃ الناسک: (المطلب الرابع في ترك الواجب في طواف العمرة، ص: 427،)

5۔(قوله: إن لم يعده) أي الطواف الشامل للقدوم والصدر والفرض، فإن أعاده فلا شيء عليه فإنه متى طاف أي طواف مع أي حدث ثم أعاده سقط موجبه۔“
(کتاب الحج،باب الجنایات فی الحج،ج2،ص550،ط؛سعید)

واللہ اعلم بالصواب
26 ربیع الثانی 1445ھ
13 دسمبر 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں