کیا یہ اتفاق ہوسکتا ہے؟

ایک مغربی مفکر اور سائنسدان اے کریسی ماریس نے اتفاقات کے سلسلے میں ایک مثال دی ہے۔

فرض کریں کہ آپ دس سکے لے کر ان پر 1 سے لے کر 10 تک نمبر لگا دیتے ہیں۔

اب ان سکوں کو اچھی طرح مکس کر کے اپنی جیب میں ڈال لیتے ہیں ۔

آپ اپنی جیب میں ہاتھ ڈال کر ترتیب وار سکے نکالنا چاہتے ہیں۔ یعنی آپ یہ چاہتے ہیں کہ پہلی مرتبہ جو سکہ میری جیب سے نکلے وہ نمبر1 ہو۔ 

ظاہر ہے کہ کل سکے 10 ہیں، اگر آپ 9 بار ناکام ہوئے تو دسویں بار کامیاب ہوں گے۔ 

10 میں سے صرف 1 بار یہ چانس ہے کہ آپ پہلی کوشش میں نمبر 1 والا سکہ نکالیں۔

آگے چلیں !

اگر آپ نمبر1 اور نمبر 2 والے سکوں کو ترتیب سے نکالنا چاہتے ہیں تو آپ کو 100 مرتبہ کوشش کرنی ہوگی۔ اور 100 مرتبہ میں ایک بار یہ چانس ضرور آئے گا کہ نمبر 1 اور نمبر2 والے سکے ترتیب سے نکلیں۔

اسی طرح

نمبر1  نمبر2 اور نمبر3 والے سکوں کو ترتیب سے نکالنے کے لیے آپ کو1000 ایک ہزار مرتبہ کوشش کرنی پڑے گی۔

اور ایک سے چار تک ترتیب سے نکالنے کے لیے10000 دس ہزار مرتبہ کوشش کرنی پڑے گی۔

حتیٰ کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ نمبر1 سے نمبر10 تک سارے سکے لگاتار ترتیب سے نکلیں تو آپ کو 10000000000 (دس ارب) بار کوشش کرنی پڑے گی اور دس ارب بار میں صرف ایک دفعہ یہ چانس ہوگا کہ ایک سے دس تک سکے ترتیب سے نکلیں۔

آئیے اسی اتفاقی فارمولے کو بگ بینگ پہ اپلائی کرکے دیکھتے ہیں۔

ہم دیکھتے ہیں کہ سائنس کے مطابق بگ بینگ کے بعدمختلف چیزیں بے حد ترتیب سے وجود میں آئیں۔ 

انسان اور اس کے اعضاء، لاکھوں اقسام کے درخت اور پودے لاکھوں اقسام کے جانور۔

وہ تمام بیکٹریا جن سے ایک انسان نے جنم لینا تھا۔ وہ ترتیب سے جڑ گئے۔

اگر یہ صرف اور صرف اتفاق ہوتا تو ایک مرتبہ کے بگ بینگ سے صرف ایک جاندار بنتا۔

نہ کہ ہزاروں اقسام کے درخت، پودے، جانور، انسان، آبی مخلوق، پرندے اور لاکھوں قسموں کے زندہ بیکٹیریا وغیرہ۔

ایک مرتبہ بگ بینگ کا دھماکہ ہوا اور کروڑوں مخلوقات اپنی اپنی الگ الگ ترتیبوں سے کیسے جڑ کر وجود میں آگئیں؟

ضروری ہے کہ اربوں بار بگ بینگ ہونا چاہیئے جن کے نتیجے میں اربوں زمینیں ہونی چاہئیں۔ اور ہر زمین پر الگ الگ صرف ایک جاندار بننا چاہیئے۔

آپ صرف ایک بار کے بگ بینگ سے کروڑوں مخلوق بنانے کا جاہلانہ دعویٰ بھی کرتے ہو اور خود کو عقلی اور منطقی بھی کہتے ہو۔

ایسے نہیں چلے گا!

اپنا تبصرہ بھیجیں