کرتے کے بٹنوں والی پٹی کس طرف ہو

سوال:کرتے کی بٹنوں والی پٹی کس طرف ہونی چاہیے؟
الجواب باسم ملھم الصواب:
واضح رہے کہ قرآن و حدیث میں لباس کی کوئی خاص کیفیت مقرر نہیں کی گئی اور نہ ہی بٹن کی پٹی کا رخ سنت سے ملتا ہے ، البتہ لباس کے اصول بتادیے گئے ہیں، لہذا لباس کی شرعی حدود کے ساتھ اگر بٹن پٹی کا دایا ں پلہ اوپر اور بایاں پلہ نیچے ہو تو دو وجہ سے یہ صورت بہتر معلوم ہوتی ہے، ایک تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیامن یعنی سیدھی جانب کو پسند فرمایا اور دوسری وجہ یہ ہے کہ کفن پہنانے کی ترتیب بھی یہی ہوتی ہے۔البتہ اس كے خلاف كرنا بھی منع اور خلافِ سنت نہيں ہو گا۔
حوالہ جات:
1۔سنن ابی داود میں ہے:
”حدثنا معاوية بن قرة، حدثني أبي، قال: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من مزينة، فبايعناه، وإن قميصه لمطلق الأزرار، قال: فبايعته ثم أدخلت يدي في جيب قميصه، فمسست الخاتم قال عروة: فما رأيت معاوية ولا ابنه قط، إلا مطلقي أزرارهما في شتاء ولا حر، ولا يزرران أزرارهما أبدا۔
(سنن ابي داود، كتاب اللباس،‌‌باب في حل الأزرار، رقم الحديث:4084)

2۔سنن نسائي ميں ہے:
”عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يحب ‌التيامن ما استطاع في طهوره وتنعله وترجله۔“
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہننے میں ،کنگھاکرنے میں ،طہارت میں اور تمام احوال میں دائیں جانب سےابتداء کرنے کو پسند فرماتے تھے ۔

(السنن الكبریٰ للنسائي، كتاب الطهارة، ‌‌بأي الرجلين يبدأ في الغسل، رقم الحديث:115)

فقط والله اعلم وعلمہ اتم۔
30 ستمبر 2022ء
3 ربیع الاول 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں