بار بار عمرہ کرنے پر حلق یا قصر حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کسی مرد نے ایک عمرہ کیا اس نے حلق کروایا
اب تیسرے دن پھر عمرہ کیاپھر بہت کم دن میں دوبارہ کر لیاتو کیا بار بار حلق کروائے گا۔
حالانکہ بال نہیں ہیں تب بھی ریزر سے باقاعدہ حلق کیا جائے گا؟یا کیا صورت ہے
یا اگر کسی نے اتنے عمرے کرنے ہی ہیں اتنے کم دن کے وقفے سے تو وہ قصر کیا کرے؟کیا افضل ؟
اور قصر کی صورت کیا ہے
رہنمائی فرمادیجیے۔

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ قصر میں کم از کم ایک چوتھائی سر کے بال ایک پورے کے بقدر کاٹنا لازم ہے ، اس کے بعد اگر مزید ایک پورے کے برابر بال بچیں تو اگلی دفعہ بھی قصر کروایا جاسکتا ہے، اگر اس سے کم رہ جائیں تو حلق لازم ہے- نیز ہر دفعہ عمرے کے بعد قصر یعنی ایک پورے کے برابر بال کاٹنا یا پھر حلق کروانا لازم ہے، اگر کسی شخص کے بار بار عمرہ کرنے سے بال ایک پورے سے کم رہ جائیں یا اس سے پہلے حلق ہوچکا ہو تب بھی کم از کم استرہ کرنا کافی ہے اس کے بغیر وہ شخص حلال نہیں ہوگا-

حوالہ جات :

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ ، قَالُوا : وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : اللَّهُمَّ ارْحَمْ الْمُحَلِّقِينَ ؟ قَالُوا : وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : وَالْمُقَصِّرِينَ وَقَالَ اللَّيْثُ : حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ , قَالَ : وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ : حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، وَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ : وَالْمُقَصِّرِينَ

(بخاری شریف: 1727)

ترجمہ :
رسول اللہ ﷺ نے دعا کی اے اللہ ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما ! صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی اور کتروانے والوں پر ؟ آنحضرت ﷺ نے اب بھی دعا کی اے اللہ سر منڈوانے والوں پر رحم فرما ! صحابہ رضی اللہ عنہم نے پھر عرض کی اور کتروانے والوں پر ؟ اب آپ ﷺ نے فرمایا اور کتروانے والوں پر بھی ، لیث نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ، اللہ نے سر منڈوانے والوں پر رحم کیا ایک یا دو مرتبہ ، انہوں نے بیان کیا کہ عبیداللہ نے کہا مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ چوتھی مرتبہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا کہ کتروانے والوں پر بھی ۔

2: و إذا جاء وقت الحلق و لم يكن على رأسه شعر بأن حلق قبل ذلك أو بسبب آخر ذكر في الأصل أنه يجري الموسى على رأسه ؛ لأنه لو كان على رأسه شعر كان المأخوذ عليه السلام إجراء الموسى و إزالة الشعر فما عجز عنه سقط وما لم يعجز يلزمه، ثم اختلف المشايخ في اجراء الموسى أنه واجب أو مستحب والاصح أنه واجب٠

(فتاوی الهندیه: 1/255)

3: فدل ان الحلق والتقصير واجب۔۔۔۔هذا إذا كان على رأسه شعر فأما إذا لم يكن أجرى الموسى على رأسه۔

(بدائع الصنائع : 3/98)

4: جو حضرات بار بار عمرے کرنے کا شوق رکھتے ہیں ان کو لازم ہے کہ ہر عمرہ کے بعد حلق کرایا کریں ‘قصر سے انکا احرام نہیں کھلے گا ۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل : 5/380)
واللہ اعلم بالصواب
29جمادی الاولی 1445
11 جنوری 2024

اپنا تبصرہ بھیجیں