اسلام میں قوالی کا حکم

سوال: کیا اسلام میں قوالی حلال ہے ؟؟؟ اگر ہے تو کس بنیاد پر ( فقہی حوالے سے )اگر نہیں ہے تو اس کو ہم نے کیوں اتنا مقدس بنایا ہوا ہے اوراس کے گانے والوں کو اتنا سر پر چڑھایا ہوا ہے ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامداًومصلیاً

قوالی اگر آلاتِ موسیقی یعنی ڈھول،باجے،طبلہ اورسارنگی وغیرہ کے ساتھ ہو یا شرکیہ اور غلط عقائد والے الفاظ پر مشتمل ہو تو وہ ناجائز ہے اور اس کے سننے سے اجتناب لازم ہے اور مروجہ قوالیوں اسی قسم کی ہیں اس لئےان کا سننا جائز نہیں ہے البتہ اگر آلاتِ موسیقی کے بغیر محض اچھے اشعار پر مشتمل ہو تو اس کے سننے کی گنجائش ہے۔
دوسرے سوال کا تعلق دارالافتاء سے نہیں ہے بلکہ جولوگ گانے والوں یا گانے والی فاحشات کو عزت دیتے ہیں ان سے پوچھیں۔
==================
حاشية ابن عابدين – (6 / 349)
وفي الملتقى وعن النبي أنه كره رفع الصوت عند قراءة القرآن والجنازة والزحف والتذكير فما ظنك به عند الغناء الذي يسمونه وجدا ومحبة فإن مكروه لا أصل له في الدين
قال الشارح زاد في الجوهرة وما يفعله متصوفة زماننا حرام لا يجوز القصد والجلوس إليه ومن قبلهم لم يفعل كذلك وما نقل أنه عليه الصلاة والسلام سمع الشعر لم يدل على إباحة الغناء
ويجوز حمله على الشعر المباح المشتمل على الحكمة والوعظ
====================
واللہ تعالی اعلم بالصواب

 

اپنا تبصرہ بھیجیں