نمازکے دوران قرات میں غلطی کا حکم

فتویٰ نمبر:269

” فتاویٰ  محمودیہ ”  میں نماز  کے دوران قراءت میں خطا  فاحش کی وجہ سے نماز  کےفاسد  ہونے پر  استدلال منظومہ ابن وہبان  کی عبارت سے کیاگیاہے  جس کے مصنف  کا نام عبدالوہاب  بن احمد بن وھبان  الحارثی  المزی  ہے ، جن  کے بارے میں علامہ  ابن حجر رحمہ اللہ نے “الدر الکامنہ ” میں لکھا ہے  کہ  انہیں تمام علوم  میں مہارت حاصل  تھی  ، خاص کر فقہ  ، قراءت اورا دب میں ممتاز تھے ، یہی وجہ تھی کہ انہیں حماۃ  کا قاضی مقرر کردیاگیا ، ان کی وفات  68ھ  ہے ۔

 اورا اس  کے بالمقابل  دیگر  اردو فتاویٰ فریدیہ  ” فتاویٰ دارالعلوم  زکریا” وغیرہ جن کا آپ نے حوالہ دیاہے  میں عدم فساد پر استدلال ” فوائد ” اور “مضمرات  ” کی عبارات سے  کیاگیا ہے جن میں سےفوائد کے مصنف  ظہیر الدین  ابوبکر محمد بن  عمر البخاری  ہیں جوکہ حنفی  فقیہ ہیں اور بخاری    کے محتسب  تھے ان کی وفات  619ھ  میں ہوئی  ، جب کہ  “مضمرات  ” کے مصنف بن عمر بن یوسف  الکادوری  البزاز ہیں،  یہ بھی حنفی فقیہ ہیں ، ان کی وفات  832ھ  ہے ۔  

 چونکہ  دونوں  قول معتبر فقہاء سے منقول ہیں  اس لیے  فساد  کے قول کو احوط  اور عدم  فساد کے قول  کو اوسع  پر محمول  کیاجائے گا  ، لہذا عام حالات  میں احوط   پر عمل کیاجائے ، البتہ  بوقت  ضرورت اوسع پر بھی عمل  کرنے کی گنجائش ہے لہذا تراویح  میں ختم قرآن  کی صورت  میں ضرورت   کی وجہ سے اوسع پر  عمل کیا جاسکتا ہے  ، فرائض  میں بھی احوط  پر عمل  کرنا ہی اولیٰ ہے اگرچہ اوسع پر بھی عمل  کرنے کی گنجائش ہے ۔

 دارالافتاء جامعۃ الرشید

 عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/497379923964591

اپنا تبصرہ بھیجیں