تعارف سورۃ الغاشیۃ

قیامت کے ناموں میں سے ایک نام غاشیہ بھی ہے یعنی چھپالینے والی،قیامت کو غاشیہ اس لئے کہاجاتا ہے؛ کیونکہ اس کی ہولناکیاں ساری مخلوق کو ڈھانپ لیں گی،یہ سورت بتاتی ہے کہ قیامت کے دن کچھ چہرے ذلیل ہوں گے،انہوں نے بڑی محنت کی ہوگی جس کی وجہ سے تھکےتھکے محسوس ہوں گے،علماء کہتے ہیں اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا میں بڑی عبادت وریاضت کی ہوگی؛ لیکن چونکہ ان کےعقائد صحیح نہیں تھے، اس لئے یہ عبادت ان کے کسی کام نہیں آئے گی ،یہ چہرے دہکتی ہوئی آگ کا ایندھن بنیں گےاور بعض چہرے تر وتازہ اور پر رونق ہوں گے یہ وہ چہرے ہوں گے جنہوں نے دنیا میں صحیح رخ پر محنت کی ہوگی او ران کے عقائد میں بھی باطل کی آمیزش نہیں ہوگی ،ان کا مسکن بلند وبالا جنتیں ہوں گی۔

دوسرا اہم مضمون جو اس سورت میں بیان ہوا ہے وہ رب العالمین کی وحدانیت کےتکوینی دلائل ہیں،ان میں سے اونٹ ہے جسے صحرائی جہاز بھی کہاجاتا ہے طویل قد وقامت کے باوجود ایک بچہ بھی اس کی نکیل پکڑ کر جہاں چاہے لےجاتا ہے ،اس کے صبر کایہ حال ہے کہ دس دس دن تک پیاس برداشت کرلیتا ہے ،اس کی غذائیت بہت سادہ ہوتی ہے، ایسی جھاڑیوں سے پیٹ بھر لیتا ہے جنہیں کوئی بھی چوپایہ کھانا گوارا نہیں کرتا، ان دلائل میں سے بلند وبالا آسمان ہے جو کسی ستون کے بغیر کھڑا ہے، زمین ہے جسے یوں بچھایاگیا کہ اس پر چلنا بھی آسان اور کھیتی باڑی بھی آسان،پہاڑ ہیں جو زمین کو زلزلوں کی زد میں آنے سے بچاتے ہیں، منکرینِ توحید کو ان دلائل کی طرف متوجہ کرنے کے بعد اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیاہے کہ آپ کے ذمہ صرف نصیحت کردینا ہے آپ اپنی ذمہ داری ادا کردیجئے ،پھر ان کا معاملہ او رحساب ہم پر چھوڑدیجیے۔

(خلاصہ قرآن )

اپنا تبصرہ بھیجیں