یوٹیلیٹی  بلز اور کریڈٹ کارڈ

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:63

سوال : کیا یوٹیلیٹی بلز لیٹ ادا کرنے  پرجو زیادہ پیسے چارج کیے جاتے ہیں  یہ سود ہے یا نہیں ؟ اور انہیں جمع کرنا گناہ ہے ؟

اور کیااگر بندہ وقت پر بل ادا کرے پھر بھی یہ سود  کا معاملہ ہوا۔کریڈٹ کارڈ کی طرح تو کیا یہ جائز ہے  یانہیں ؟کیونکہ آپ کا  فتویٰ میں نے کریڈٹ کارڈ کے بارے میں  دیکھاہے ؟

 الجواب حامداومصلیا ً

یوٹیلیٹی  بل تاخیر سے ادا کرنے  پر جو اضافی  رقم لی جاتی  ہے وہ سود ہے کیونکہ جو رقم بل میں  واجب الاداء ہے وہ دین  ہے اور دین  پر مدت  کی وجہ سے اضافی  رقم لینا جائز نہیں ہے لہذا سود کی ادائیگی  سے بچنے  کی ادائیگی  کے  لیے مقرر ہ تاریخ  کے اندر اندر بل ادا کرنا  ضروری ہے، مقررہ تاریخ کے اندر بل ادا کرنے کی صورت میں سودی معاملہ کرنے  کا گناہ نہ ہوگا ۔

کریڈٹ کارڈ کے بارے میں حکم یہ ہے کہ ڈیبیٹ کا رڈ یا چارج  کارڈ کے ہوتے ہوئے کریڈٹ کارڈکواستعمال کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ  کریڈٹ کارڈاصلا سودی معاہدہ  کی بنیاد پر جاری  ہوتا ہے  اور اس میں سود  کی ادائیگی  کا وعدہ  ہوتا اہے اس لیے جہاں کریڈٹ کے علاوہ دوسرے  کارڈ  میسر ہوں  وہاں کریڈٹ سے اجتناب  کرنا لازم ہے لیکن  اگر دوسرے  کارڈ مہیا نہ ہوتو کریڈٹ  کارڈ کو اس شرط کے استعمال کرنے کی اجازت  ہے کہ :

  • حامل بطاقہ ( کارڈ ہولڈر ) اس بات کا پورا اہتمام کرے کہ وہ معین  وقت  سے پہلے  پہلے  ادائیگی  کردے اور کسی بھی وقت سود عائد ہونے کا امکان باقی نہ رہے۔
  • وہ اس کارڈ کو غیر شرعی امور میں استعمال نہ کرے ۔
  • اگر ضرورت ڈیبیٹ  کارڈیا چارج  کارڈ سے پوری  ہوتو یہ کارڈ بنوانے  سے احتراز کرے  ۔ ( ماخذہ : تبویب  : 861/51)

فی فقہ البیوع  ( ص 463)

واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

محمد یعقوب عفااللہ عنہ  

دارالافتاء  جامعہ دارالعلوم کراچی

10/جمادی الثانیہ 1437 ھ

20 /مارچ 2016

 پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کےلیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/552760808426502/

 

اپنا تبصرہ بھیجیں