ذاکر نائیک اورفرحت ہاشمی  کے بارے میں رائے

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:84

  • ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب  کو ذاتی طور پر ہم نہیں جانتے لیکن جو لوگ ان کو کسی نہ کسی حوالہ سے جانتے ہیں  یا ان کی تقریریں سن چکے  ہیں یا سنتے رہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر صاحب کوئی عالم یا مفتی نہیں  بلکہ وہ تقابل ادیان کے ماہرین میں  شمار ہوتے ہیں  اورا س معاملے میں ایک اچھے مناظر ہیں لیکن ائمہ مذاہب  میں  سے نہ صرف کسی امام  کی پیروی نہیں کرتے بلکہ ان کی پیروی کرنے والوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ۔ لہذا اگر ڈاکٹر ذاکرصاحب  کے متعلق لوگوں کی فراہم کردہ معلومات اور ذکر  کردہ باتیں درست ہوں تو ان کی وہ تقاریر  جس میں مقصودی یا ضمنی طور پر شریعت کے متفق علیہ یا مختلف  فیہ مسائل کو چھیڑا گیاہو ، عام اور سادہ ذہن آدمی کے لیے سننا درست نہیں ۔ کیونکہ یہ عالم یامفتی نہیں ہیں ، اس  لیے  کسی  شرعی حکم کے متعلق ان کی کوئی بات اس وقت تک مستند  نہیں سمجھی جائے گی جب  تک ان کی بات کی کسی مستندعالم یا مفتی سے تصدیق نہ  ہوجائے ۔ا لبتہ استفادہ  کے  لیے تقابل ادیان کی حد تک ان کی تقریر سنی جاسکتی ہے  ۔ جبکہ اہل علم حضرات  جائز مقاصد کے لیے جائز ذرائع  سے ان کی  ہر قسم کی تقریر  یا  سی ڈی و غیرہ سن سکتے ہیں ۔ ( ماخذہ التبویب  بتصرف : 70/788)
  • ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ اور ان کےا دارے ” الھدیٰ انٹر نیشنل ”  سے تعلیم حاصل کرنے والے افراد کے جو نظریات  اب تک  دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی کومختلف سوالات  کے ذریعے معلوم ہوئے ہیں وہ کافی سنگین ہیں ۔ مثلا ً اجماع امت  سے ہٹ کر نئی راہ اختیار کرنا، تقلید کو علی الاطلا ق شرک قراردینا ، فوت شدہ  نمازوں کی قضاء کو غیر ضروری  سمجھنا، تین طلاقوں کو ایک قراردینا ، صرف ترجمہ  قرآن پڑھ لینے کو اجتہاد کے لیے کافی سمجھنا  ، فقہی اختلافات  کے ذریعے  دین  میں شکوک  وشبہات  پیدا کرنا ، علماء وفقہاء سے  بد ظن  کرکے ان پر اعتماد ختم کرنا  اور اپنی من پسند  ذاتی رائے  کے مطابق  ترغیب دینا وغیرہ، یہ سب غلط، گمراہ کن اور فتنہ انگیز نظریات  ہیں ، جو شخص یا ادارہ  اس قسم کے نظریات  کی تعلیم وتبلیغ  کرتا ہووہ نہ صرفیہ کہ  بہت سے گمراہانہ، گمراہ کن اور فتنہ  انگیز  نظریات کا حامل ہے ، بلکہ اس سے مسلمانوں کے درمیان  افتراق وانتشار پیدا ہونے کا قوی اندیشہ  ہے ۔ ایسے نظریات کی حامل شخصیت  کے دروس ، بیانات میں شرکت   کرنا یا ایسے ادارے  میں تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں ، احتیاط لازم ہے ( ماخذہ التبویب 66/1434 )

واللہ سبحانہ وتعالیٰ

 عبداللہ یوسف

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ   پی ڈی ایف فائل  میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/555019854867264/

اپنا تبصرہ بھیجیں