طلبہ سے خدمت لینےکاحکم

فتویٰ نمبر:552

سوال :کسی شخص کا دوسرے شہر یا ملک میں انتقال ہو جائے اور وہاں اس کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے اوراس کے بعد اس کی میت آبائی گاؤں لے جائی جائے تو کیا گاؤں میں دوبار ہ اس پر نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب حامداًومصلیاً

طلبہ سے عرفی طور پر کوئی کام لینا جووہ بطیبِ خاطر اور استاد کی خدمت سمجھ کر کریں اور خوش ہوں تو جائز اور باعثِ ثواب ہے نیز استاد کی خدمت سے طبیعت کی بڑائی نکل جاتی ہے اور بڑوں کی خدمت کا سلیقہ آجاتا ہے بشرطیکہ طالبِ علم کی تعلیم میں خلل واقع نہ ہو  اور خادم امرد (بےریش) نہ ہو۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح – (18 / 78)

وعن أم سليم وهي أم أنس أنها قالت يا رسول الله أنس خادمك ادع الله له قال اللهم أكثر ماله وولده

عمدة القاري شرح صحيح البخاري – (4 / 104)

عن ابن عباس أن النبي دخل الخلاء فوضعت له وضوءا قال من وضع هذا فأخبر فقال اللهم فقهه في الدين

اپنا تبصرہ بھیجیں