عورت کا عورت سے ستر کا حکم

سوال: کیا عورت کا عورت سے پردہ ہے؟

“الجواب باسم ملھم الصواب”

عورت کا عورت سے وہی ستر ہے جو مرد کا مرد سے ہے ،ناف سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک،اتنا حصہ جو ستر میں شامل ہے عورت کے لیے کسی بھی عورت کے سامنے کھولنا درست نہیں ،بعض عورتیں ایک دوسرے کے سامنے جسم کھول کر نہاتی ہیں ،جبکہ یہ قطعا ناجائز ہے۔اگر کوئ مجبوری ہو تو تو ضرورت کے بقدر اپنا بدن دکھا دینا درست ہے،مثلا:ران میں پھوڑا ہے تو صرف پھوڑے کی جگہ کھولی جائے ،زیادہ ہرگز نہ کھولے۔ڈاکٹرکے علاوہ کسی اور کے لیے اس کو دیکھنا جائز نہیں،نہ کسی عورت کے لیے، نہ کسی مرد کے لیے،البتہ اگر وہ ناف اور گھٹنوں کے درمیان نہ ہو کہیں اور ہو تو عورت کو دکھانا درست ہے۔

اور یہی حکم دائی اور لیڈی ڈاکٹر کا ہےکہ ضرورت کے وقت اسکے سامنے بدن کھولنا درست ہے۔ جتنے بدن کا دیکھنا جائز نہیں وہاں ہاتھ لگانا بھی جائز نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ستر دیکھنے والے اور دکھانے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہو۔(تسہیل بہشتی زیور:ص274)

عن الحسن مرسلا قال:بلغني ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال:لعن الله الناظر والمنظور اليه(مشكوة المصابيح:ص270)

تنظر المراة من المراة كالرجل(درمنصور:ص365،ج5) 

ويجوز النظر الي الفرج للخاتن والقابلة والطبيب عند المعالجة و يغض بصره ما استطاع. (عالمگيري:ج6،ص220)

وفي الدر المنصور فان خاف الشهوة امتنع نظره الي وجهها الا لحاجة كقاض و شاهد يشهد عليهاوكذا مريد نكاحها و مداواتها وينظر الطبيب الي موضع مرضها بقدر الضرورة (الدر:ص364،ج5)

وما حل نظره حل لمسه الا من اجنبية فلا يحل مس وجهها وكفها وان امن الشهوة (الدر:ص361)

( حاشية بہشتی زیور مدلل ومکمل:ص232)

واللہ اعلم بالصواب

بنت حبیب

محرم الحرام1438

29اكتوبر 2016ء

دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز

اپنا تبصرہ بھیجیں