آدم علیہ السلام دنیا کے پہلے انسان

سوال: قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ آدم علیہ السلام پہلے انسان ہیں اور اندازا ہے کہ وہ دس ہزار سال پہلے کے زمانے سے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھیں ایسی ہڈیاں ملی ہیں کہ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ لاکھوں بلکہ ملین سال پہلے بھی انسان موجود تھے۔
اس کی وضاحت کر دیجئے۔

الجواب باسم ملھم الصواب:۔
واضح رہے کہ قرآن سے آدم علیہ السلام کا پہلا انسان ہونا ثابت ہے، اس لئے اس بات پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ البتہ یہ بات کہ وہ دس ہزار سال پہلے کے زمانے میں تھے یہ ثابت نہیں۔ اس لئے ہو سکتا ہے ملین سال پہلے ہوں۔ مدت کے بارے میں کوئی عقیدہ رکھنا ضروری نہیں۔
نیز سائنسی تحقیقات بھی حتمی نہیں ہوتیں بلکہ مفروضوں اور اندازوں پر مشتمل ہوتی ہے کبھی صحیح نکل آتی ہیں کبھی غلط۔ چناچہ سائنس دان پچھلے سائنس دانوں کے نظریات سے بعد میں رجوع کرتے رہتے ہیں۔
اس لئے صرف آدم علیہ السلام پہلے انسان ہیں اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ کسی مدت یعنی دس ہزار یا ملین سال پر ایمان لانا ضروری نہیں۔
************
حوالہ جات :
1: تاریخ دمشق لابن عساکر:
محمد بن إسحاق بن یسار قال کان من آدم إلی نوح ألف ومائتا سنة ومن نوح إلی إبراہیم ألف ومائة واثنتان وأربعون سنة وبین إبراہیم إلی موسی خمسمائة وخمس وستون سنة ومن موسی إلی داود خمسمائة سنة وتسعة وستون سنة ومن داود إلی عیسی ألف وثلاثمائة وسنة وست وخمسون سنة ومن عیسی إلی محمد علیہ الصلاة والسلام ستمائة سنة فذلک خمسة آلاف وأربعمئة واثنان وثلاثون سنة ہذا الإجمال صحیح.
[تاریخ دمشق لابن عساکر 1/ 31، الناشر: دار الفکر للطباعة والنشر والتوزیع)

2: امداد الفتاویٰ:
’’قرآن جس فن کی کتاب ہے اس میں سب سے ممتاز ہونا، یہ فخر کی بات ہے، یعنی اثباتِ توحید و اثباتِ معاد و اصلاحِ ظاہر و باطن، اگر سائنس کا ایک مسئلہ بھی اس میں نہ ہو تو کوئی عیب نہیں، اور اگر سائنس کے سب مسئلہ ہوں تو فخر نہیں، قرآن کو ایسی خیر خواہی کی ضرورت نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب‘‘۔
(امداد الفتاویٰ جدید، 12/337)

واللہ تعالی اعلم بالصواب

29 جمادی الثانیہ 1445ھ
11 جنوری 2024ء

اپنا تبصرہ بھیجیں