افضل ترین نوافل قسط2

افضل ترین نوافل قسط2

توبہ کی نماز

اگر کوئی بات خلاف ِشرع ہوجائے تو دو رکعت نفل پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے سامنے خوب گڑگڑا کر اس سے توبہ کرے اور اپنے کیے پر پچھتائے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور آئندہ کے لیے پکا ارادہ کرے کہ پھر وہ کام کبھی نہیں کروں گا، اس سے بفضلِ خدا وہ گناہ معاف ہوجاتا ہے۔

نوافلِ سفر

جب کوئی شخص سفر کرنے لگے تو اس کے لیے مستحب ہے کہ گھر میں دو رکعت نماز پڑھ کر پھر سفرشروع کرے اور جب سفر سے آئے تو مستحب ہے کہ پہلے مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھ لے اس کے بعد اپنے گھر جائے۔

نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’آدمی اپنے گھر میں ان دو رکعتوں سے بہتر کوئی چیز نہیں چھوڑجاتا جو سفرشروع کرتے وقت پڑھی جاتی ہیں۔‘‘

نبی اکرمﷺجب سفر سے تشریف لاتے تو پہلے مسجد جاکر دور رکعت نماز پڑھ لیتے تھے۔

مسافر کے لیے یہ بھی مستحب ہے کہ دورانِ سفر جب کسی منزل پر پہنچے اور وہاں قیام کا ارادہ ہو تو بیٹھنے سے قبل دو رکعت نماز پڑھ لے۔

قتل ہونے سے پہلے نماز

جب کوئی مسلمان قتل کیا جارہا ہو تو اس کے لیے مستحب ہے کہ دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی مغفرت کی دعا کرے تاکہ یہی نماز واستغفار دنیا میں اس کا آخری عمل رہے۔

ایک مرتبہ نبی اکرمﷺنے بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کوکسی مہم پر بھیجا ، راستے میں کفار نے انہیں گرفتار کیا۔حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کے علاوہ باقی سب کو وہیں شہید کردیا۔ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو مکہ میں لیجا کر کفار کے ہاتھوں فروخت کیا۔ مکہ والوں نے انہیں شہید کیا،جب وہ شہید ہونے لگے تو ان لوگوں سے اجازت لے کر دو رکعت نمازپڑھی، اسی وقت سے یہ نماز مستحب ہوگئی۔

سورج گرہن اور چاند گرہن کے وقت نماز

کسوف (سورج گرہن) کے وقت دو رکعت نماز مسنون ہے۔

نمازِ کسوف جماعت سے ادا کی جائے، بشرطیکہ امامِ جمعہ یا حاکم ِوقت یا اس کا نائب امامت کرے اور ایک روایت میں ہے کہ ہر امامِ مسجد اپنی مسجد میں نمازِکسوف پڑھاسکتا ہے۔

نمازِکسوف کے لیے اذان یا اقامت نہیں ہے ، لہذا لوگوں کو جمع کرنا مقصود ہو تو “الصلٰوۃ ،الصلٰوۃ” یا “الصلٰوۃ جامعۃ ” یعنی نماز تیار ہے یا اس جیسے الفاظ پکارے جائیں۔

نمازِ کسوف میں بڑی بڑی سورتوں، جیسے: سورۂ بقرہ وغیرہ کا پڑھنا اور رکوع اور سجدوں کا بہت دیر تک ادا کرنا مسنون ہے اور قراء ت آہستہ کرے۔

نماز کے بعد امام کو چاہیے کہ دعا میں مصروف ہوجائے اور سب مقتدی آمین کہیں۔ جب تک گرہن صاف نہ ہوجائے دعا میں مشغول رہنا چاہیے، البتہ اگر ایسی حالت میں سورج غروب ہوجائے یا کسی نماز کا وقت آجائے تو دعا کو موقوف کرکے نماز میں مشغول ہوجانا چاہیے۔

خسوف (چاند گرہن) کے وقت دو رکعت نماز مسنون ہے مگر اس میں جماعت مسنون نہیں۔

استسقاء کی نماز

جب پانی کی ضرورت ہو اور بارش نہ ہورہی ہوتو اس وقت اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا کرنا مسنون ہے۔ استسقاء کے لیےدعا کرنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ تمام مسلمان مل کر اپنے بچوں،بوڑھوں اور جانوروںسمیت پیدل خشوع وعاجزی کے ساتھ معمولی لباس میں میدان کی طرف جائیں اور توبہ کریں،نیز اہل حقوق کے حقوق ادا کریں اور اپنے ہمراہ کسی کافر کو نہ لے جائیں،پھر بغیراذان و اقامت کے دو رکعت جماعت سے پڑھیں، امام جہراً قراء ت کرے پھرعید ین کی طرح دو خطبے پڑھے، پھر امام قبلہ رو ہوکر کھڑا ہوجائے اور دونوں ہاتھ اٹھاکر اللہ تعالیٰ سے بارش کے لیے دعا کرے اور سب حاضرین بھی دعا کریں۔تین روز متواتر ایسا ہی کریں، تین روز کے بعد نہیں، کیونکہ اس سے زیادہ ثابت نہیں اور اگر نکلنے سے پہلے یا ایک دن نماز پڑھ کر بارش ہوجائے پھربھی تین دن پورے کردیں۔ تینوں دنوں میں روزہ رکھنا اور جانے سے پہلے صدقہ خیرات کرنا بھی مستحب ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں