اللہ نے انسان کو بنانے سے پہلے اس کی (planning) کی اور پھر فرشتوں سے ذکر کیا کہ میں دنیا میں اپنا ایک نائب بنانے والا ہوں۔۔
اللہ چاہتا تو ایک ہی امر کن سے انسانوں کو پیدا کرسکتا تھا لیکن ایسا کیوں کیا پہلے ارادہ کیا پھر تذکرہ کیا اس کے بعد مٹی سے ترتیب وار بنایا؟
اللہ تعالی قرآن میں غور و فکر کرنے کی ترغیب دی۔
أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنْفُسِهِمْ مَا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُسَمًّى وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ
ترجمہ: کیا انہوں نے کبھی اپنے آپ میں غور و فکر نہیں کیا ؟ اللہ نے آسمانوں ، زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے ان سب کو کسی حقیقی مصلحت اور ایک مقررہ وقت تک کے لئے پیدا کیا ہے۔ مگر لوگوں میں سے اکثر اپنے پروردگار کی ملاقات سے منکر ہیں۔ [الروم: 8]
یہ قرآن سراپا ہدایت ہے اس کی آیتوں میں غور وفکر زندگی کے ہر باب میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
اپنے وقت کو قیمتی بنائیے۔۔