آڈیو کال یا آڈیو میسج پر نکاح کا حکم

فتویٰ نمبر:5040

سوال:السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! کیا آڈیو کال یا آڈیو میسج پہ نکاح ہو جاتا ہے جب کہ آپ کو پتہ بھی نہ ہو ادھر گواہ کون ہیں یا پتہ بھی تو شکل دیکھے بغیر نکاح ہو جاتا ہے؟ اگر جواب مل جائے تو نوازش ہو گی!

والسلام

سائل کا نام:رانا حماد احمد

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام ورحمہ اللہ وبرکاتہ!

آڈیو،ویڈیو کال یا میسج،بذریعہ انٹر نیٹ نکاح منعقد نہیں ہوتا،کیوں کہ شرعاً نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ایجاب وقبول کی مجلس ایک ہونے کے ساتھ ساتھ دو گواہوں کا اس مجلس میں موجود ہونا ضروری ہے،جو ایجاب وقبول کے الفاظ اپنے کانوں سے سنیں،البتہ! اگر باہر رہنے والا لڑکا یا لڑکی کسی کو اپنا وکیل بنادے،پھر مجلس نکاح میں ایجاب کرنے والے کے ایجاب کو دوسرے کا وکیل دو مسلمان گواہ کی موجودی میں (جو ایجاب و قبول کو سن لیں) قبول کرلے،تو نکاح صحیح ہو جائے گا۔(1)

بشرطیکہ گواہ مؤکل غائب کو جانتے ہوں،یا ایجاب و قبول کے وقت اس کا نام مع ولدیت لیا گیا ہو۔(2)

(1)”وفی الدر المختار: ”وینعقد بایجاب من احدھما وقبول من الاخر۔“

(کتاب النکاح:٩/٣)

وفیہ ایضاً:”وشرط حضور شاھدین حریناو حر وحرتین مکلفتین سامعین قولھما معاً الا بحضور شاھدین حرین عاقلین بالغین مسلمین۔“ (٣٠٦/٢،طبع شرکت علمیة)

وفی الھندیہ:”ومنھا سماع الشاھدین کلاھما معاً۔“

(کتاب النکاح:الفصل الاول،٢٦٨/١) ھکذا فی فتح القدیر.

(2)ما فی ”خلاصة الفتاوی“امراة وکلت رجلا ًبان یزوجھا من نفسه،فقال الوکیل:اشھدو انی قد تزوجت فلانة من نفسی،ان لم یعرف الشھود فلانة لایجوز النکاح مالم یذکر اسمھا واسم ابیھا وجدھا.“

(کتاب النکاح:الفصل السادس فی الشھود،١٥/٢)

”مافی ”الفتاوی الھندیة“:امراة وکلت رجلاً لیتزوجھا من نفسه فقال الوکیل بحضرة الشھود:تزوجت فلانة،ولم یعرف الشھود فلانة لایجوز النکاح مالم یذکر اسمھا او اسم ابیھا“۔

(المسائل المھمة فیما ابتلت به العامة :١٠٧)

مافی” نصب الرایة للزیلعی“:روی انه علیہ السلام وکل بالتزوج عمر بن ای سلمة.“

(کتاب الوکالة:١٩٢/٤)

“نکاح میں چونکہ یہ ضروری ہے کہ دو گواہ مجلس نکاح میں حاضر ہوں اور ایجاب و قبول دونوں سنیں،اس لیے ٹیلی فون پر نکاح درست نہیں ہوتا،اگر دوسے شہر یا ملک میں نکاح کرنا ہو تو اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اس شہر میں کسی شخص کو اپنے اپنےنکاح کا وکیل مقرر کر دیں،وکیل اس کی طرف سے دوسرے فریق فریق کے ساتھ دو گواہوں کی موجودی میں ایجاب و قبول کرے،اسطرح نکاح صحیح ہو جائے گا۔“

(فتاوی عثمانی:٣٠٤/٢)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:17شعبان1440ھ

عیسوی تاریخ:23/اپریل2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں