عورت کی نماز میں آواز

سوال: عورتوں کو نماز آہستہ آوازمیں پڑھنی چاہیےیا اتنی آواز ہونی چاہیے کہ خود اپنے کانوں تک آواز پہنچے اور اگر اتنی آواز نہ ہوتو کیا نماز ہوجائے گی؟
الجواب باسم ملہم الصواب

عورتیں بھی نماز میں اتنی ہی آواز سے قراءت کریں گی کہ ان کی آواز اپنے کانوں تک پہنچ جائے،البتہ اگر آواز کانوں تک نہ پہنچ سکے، بلکہ محض حروف کی ادائیگی درست ہوجائے تو تب بھی نماز درست رہے گی۔تاہم عورتوں کا جہری نمازوں میں جہر کے ساتھ قراءت کرنا ممنوع ہے.
———————————–
1۔ولا تجھر فی الجھریۃ بل لو قیل بالفساد بجھرھا لامکن بناء علی ان صوتھا عورۃ۔
(فتاوی شامیہ: جلد 1، صفحہ 504)

2۔واما النساء فانھن یصفقن وکیفیتہ ان یضرب بظھور الاصابع الیمنی علی صفحۃ الکف من الیسری کذا فی البحر الرائق ناقلا عن غایۃ البیان، والجمع بین الاشارۃ والتسبیح یکرہ۔والاشارۃ بالراس او العین اوغیر ھما کذا فی الکافی۔
(فتاوی الھندیہ: جلد 1، صفحہ 112)

3۔نغمۃ المراۃ عورۃالی قولہ وعلی ھذا لو قیل اذا جھرت بالقراءۃ فی الصلوۃ فسدت کان متجھا الخ۔
(فتاوی شامیہ: جلد 1، صفحہ 377)

4۔یکرہ تحریما عند الحنفیۃ ترک واجب من واجبات الصلاۃ عمدا: کترک قراۃ الفاتحہ او قراۃ سورۃ بعدھا، اوجھر فی الصلاۃ سریۃ او اسرار فی جھریۃ۔
(الفقہ اسلامی وادلتہ : جلد 1، صفحہ 770)
5۔اعلم أنہماختلفوا في حد وجود القراء ة علی ثلاثة أقوال: فشرط الہندواني والفضیلي لوجودہا: خروج صوت یصل إلی إذنہ وبہ قال الشافعي واختار شیخ الإسلام وقاضي خاں وصاحب المحیط والحلواني قول الہندواني کذا في معراج الدرایة، ونقل في المجتبی عن الہندواني أنہ لا یجزیہ مالم تسمع أذناہ
(فتاوی شامیہ: ج 2،ص 252)
————————-
1۔عورتوں کو نمازمیں کسی وقت بلند آواز سے قراءت کرنے کا اختیار نہیں بلکہ ان کو ہر نماز میں آہستہ آواز سے قراءت کرنی چاہیے۔
(تسہیل بہشتی زیور : جلد 1، صفحہ 271)

2۔عورتیں سب نمازوں میں قرات آہستہ کریں۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند: جلد 2، صفحہ 191)
———————–
واللہ اعلم بالصواب
21 نومبر 2023
7جمادی الاول 1445

اپنا تبصرہ بھیجیں