بیع کرتے وقت وعدہ کرنا

سوال: میں customised کپڑے تیار کرکے بیرون ملک بھیجنے کا کاروبار کرتی ہوں۔ کچھ عرصہ قبل ایک گاہک نے مجھے کچھ کپڑے آرڈر کیے اور خریدتے وقت کہا کہ وعدہ کرو کہ میرے ملک میں میرے علاوہ کسی اور کے ساتھ کام نہیں کرو گی۔اور میں نے وعدہ کر لیا۔ حالانکہ میں نے اسے کہا کہ وہ مجھ سے مال لے کر آگے صرف ایک شخص کو فروخت کرے باقی کو نہیں لیکن اس نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔
اب مجھے اس ملک سے اور بھی آرڈر آرہے ہیں لیکن میں نے کسی کے ساتھ حامی نہیں بھری۔ میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا ایسا وعدہ کرنا ٹھیک ہے۔ کیا میں اس عورت کی اجازت کے بغیر اس کے ملک میں کسی کے ساتھ بیع نہیں کر سکتی۔یا میرے بچے جو ابھی بھی میرے کام کررہے ہیں اوراگلے چند سالوں میں مکمل طور پر میرا یہ بزنس سنبھال لیں گے کیا میں ان کے ذریعے اس عورت کے ملک کے باقی آرڈرز لے کر کام کر سکتی ہوں۔
تنقیح : کیا یہ وعدہ بیع سے پہلے ہوا تھا؟
جواب تنقیح : اس نے پیسے دیتے وقت یہ بات کی۔ میں انہیں دھوکہ نہیں دینا چاہتی اسی لیے شرعی حکم جان کر اس کے مطابق چلنا چاہتی ہوں۔
الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسئولہ میں چونکہ مذکورہ عورت نے آپ کورقم دیتے وقت آپ سے وعدہ لے لیاتھا اور آپ نے اس پر رضامندی بھی ظاہر کی تھی تواب آپ کو اس کی پاسداری کرنا ہوگی۔
تاہم آپ کو چاہیے کہ آپ اس عورت سے کھل کر واضح بات کرلیں تاکہ مستقبل میں کوئی بدمزگی نہ ہو اور کسی بھی بڑے مسئلے سے بچا جا سکے۔
——————————————
حوالہ جات :
1.وَ اَوۡفُوۡا بِالۡعَہۡدِ اِنَّ الۡعَہۡدَ کَانَ مَسۡـُٔوۡلًا .(سورۃالاسراء: 34)
ترجمہ: اور وعدہ پورا کیا کرو، بیشک وعدہ کی ضرور پوچھ گچھ ہوگی۔
2 .لا ایمان لمن لا امانۃلہ، ولا دینلمن عھدلہ۔ (مسند احمد: 12383)
ترجمہ: ” جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں۔
3 .الخلف في الوعد حرام. (الأشباه والنظائر: صفحہ: 247)
4.عہد کرکے اس کے خلاف کرنا بلاعذر شرعی گناہ ہے۔ (فتاوی محمودیہ: جلد 14،صفحہ 115)
واللہ اعلم بالصواب
14رجب 1444
5فروری2023

اپنا تبصرہ بھیجیں