فتویٰ نمبر:4056
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے اپنے دوست سے بنجر زمین مساقات کیلئے لے لی ۔ اب وہ زمین درخت ، باغ و غیره کی صلاحیت نہیں رکھتی، اور بے کار ہے تو کیا یہ مساقات درست ہے یا نہیں؟
بینوا و تواجروا
والسلام
الجواب حامداو مصليا
مساقات کا مطلب ہے کوئی باغ یا زمین کا مالک دوسرے شخص کے ساتھ معاملہ کرے کہ تم ہمارے درختوں، فصل کو پانی سے سیراب کرو اور نگرانی کرو جو کچھ پیداوار ہو اس میں اتنا حصہ تمھارا ہو گا۔
مذکورہ صورت میں چونکہ انھوں نے مساقات کا معاملہ آپس کی رضامندی سےطے کیا ہے؛ لیکن جب اس باغ میں پھل ہی نہیں ہو سکتے تو مساقات کا معاملہ فسخ ہو جاۓ گا۔لہذا آپ کے لیے مساقات کو فسخ کرنا جائز ہے۔
“وتفسخ بالاعذار کما تفسخ الا جارۃ”
(مختصر القدوری: کتاب المساقات)
(الجوہرۃ النیر 2/66)
‘ : قال الجرجاني : ھی دفع الشجر إلی من یصلحہ بجزء من ثمرہ وہي جائزۃ شرعاً ، وہو قول المالکیۃ والحنابلۃ والشافعیۃ ومحمد وأبي یوسف من الحنفیۃ وعلیہ الفتویٰ عندہم: “
(37/112)(قاموس الفقہ : 5/85)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:8 جمادی الثانیہ 1440ھ
عیسوی تاریخ:14 فروری 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: