برفانی علاقوں میں پانی کی قلّت کی بنا پر تیمّم کا حکم

سوال: برفانی علاقوں میں گرم پانی کی سہولت تو موجود ہوتی ہے مگر پانی بہت کم دستیاب ہوتا ہے ۔برف کو پگھلانے میں بہت مشکل ہوتی ہے ۔بجلی بھی نہیں ہوتی کہ اس کے ہیٹر استعمال کر لئے جائیں ۔ اس صورت حال میں کیا غسل کی جگہ تیمم کیا جا سکتا ہے؟

الجواب باسم ملهم الصواب

واضح رہے کہ تیمم کی اجازت اس وقت ہوتی ہے جبکہ پانی بالکل نہ ہو یا پانی کے استعمال عضو ضائع ہونے یا بیمار پڑنے یا دیر سے شفا یابی کا اندیشہ ہو۔
مذکورہ صورت میں چونکہ پانی برف کی شکل میں موجود ہے ،لہذا اگر برف کو پگھلا کر تھوڑا بہُت پانی( دو ،تین لوٹے ہی کیوں نہ ہو،جس سے غسل کے فرائض ادا ہو سکے)حاصل کرنا ممکن ہو اگرچہ کچھ مشقت کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو تو پھر غسل ہی کرنا ہوگا تیمم کی اجازت نہیں، البتہ اگر برف پگھلانے کے لیے کوئی آلات نہ ہو اور پانی بھی میسّر نہ ہو یا میسّر ہو لیکن کوئی صاحب بیمار ہو اور پانی استعمال کرنے کی صورت میں ٹھنڈ کی وجہ سے فالج وغیرہ کا اندیشہ ہو تو پھر تیمم کی اجازت ہوگی۔

==================
حوالہ جات:

1:وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآىٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُ)
( پ:6، المآئدۃ:6)
ترجمہ:اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی پاخانہ سے آیا یا عورتوں سے مباشرت کی (جِماع کیا) اور پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی کا قصد کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرو۔

2:ولا يتيمم عند وجود آلة التقوير في نهر جامد تحته ماء وقيل يتيمم وفي جمد أو ثلج ومعه آلة الذوب لا يتيمم وقيل يتيمم والظاهر الأول منهما كما لا يخفى هكذا في البحر الرائق .
الفتاوى الهندية – (1/ 32)
3:ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم.“
(الفتاوى الهندية (1/ 28)
سبحانه وتعالى اعلم
تاريخ 2/1/2023
9جمادی الاخری 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں