بیت الخلا ء کا رخ قبلہ ہونا

الجواب حامداومصلیاً

  • جس طرح نماز میں جہت قبلہ کی طرف رخ  کرنا کافی ہے جودائیں اور بائیں ۴۵،۴۵درجے  تک ہے اسی طرح بیت الخلاء  میں بھی  جہت قبلہ  کا اعتبار ہے ، اور ۴۵ درجے اورممکن ہوتو ۹۰ درجے تک منحرف  بنایاجائے اور جب تک اس کی سمت درست  نہ ہوجائے تواستعمال کرنے والوں  پر لازم  ہے کہ سمت قبلہ سے کم از کم  ۴۵ درجے منحرف  ہو کر بیٹھیں تاکہ قبلہ  کی بے ادبی  نہ ہواوراس پراستغفار بھی کرتے ہیں  (کذا فی التبویب :۶۲،۱۳۴۳)

الدرالمختار ۔ (1/341)

العرف الشذی للکشمیری ۔(1/38)

مرقاۃ المفاتیح  شرح مشکاۃ المصابیح (2/258)

(۲،۳) ایسی عمارتوں  کے مالکان  کے لیے اصل  حکم یہ ہے کہ وہ ان بیت الخلاؤں کوتوڑ کر ان کا رخ  قبلے سے ہٹ  کر بنائیں، اگر گناہ  سے بچنے کے لیے  تھوڑا بہت خرچہ  بھی کرنا پڑے تواس میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے ، شریعت  کےاحکام  پرعمل کرنا تمام مصالح پر مقدم ہے۔

اور جب تک  اس کی سمت درست  نہ ہوجائے تواستعمال کرنے والوں پر لازم ہے کہ سمت قبلہ سے منحرف  ہوکر بیٹھیں ،اور اس پر استغفار بھی کرتے رہیں ۔

سنن الترمذی۔ (1/13)

(۴) بیت الخلاء  یا پیشاب خانوں کو اس طرح بنانا کہ پیشاب یا قضا ء حاجت کرنے والے کا رخ  قبلہ کی طرف  ہوجائے جائز نہیں، ایسی صورت میں کرایہ دار کے  لیے ضروری ہے  کہ وہ قبلہ کی طرف ہوجائے جائزنہیں ، ایسی صورت  میں کرایہ دار کے لیے ضروری  ہے کہ وہ قبلہ کےرخ  سے ہٹ کر  انہیں استعمال  کریں۔

 ان کومنہدم  کرنے کا مطالبہ مالکوں سے کرنا چاہیے  خود منہدم نہ کریں (مأخذہ امدادالسائلین :ص ۴۹۹)

۵۔ بیت الخلاؤں کا رخ قبلہ  ہونے کی صورت  میں حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے  کہ اس کومنہدم  کرکے رخ  قبلہ سے ہٹ کر بنادیے جائیں  ، تاہم اگر فی الحال استطاعت نہ ہویا کوئی اور مشکل پیش آرہی ہو توعارضی  طور پر قبلہ  سے ہٹ کر دوسری سمت میں بیٹھنے کے لیے اشارہ  بنادیا جائے تواس کی گنجائش ہے ۔

 الجامع الصغیر ۔(1/82)

الدرالمختار ۔(1/655)

وفی ردالمختار :

واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

فیاض احمد شانگلوی عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

۲۸/رجب ۱۴۳۳ھ

۱۹۔جون ۲۰۱۲ء

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1060457620990149/

اپنا تبصرہ بھیجیں