دو جنازوں میں مقتدی ایک کی نیت کرے اورامام دونوں کی نیت کرے تومقتدی کی نماز کاحکم

اگرایک ساتھ دو جنازےحاضرہوں اورمقتدی تعدادکےعلم نہ ہونےکی وجہ سےایک جنازہ کی نیت کرےجبکہامام دونوں جنازوں کی نیت کرےتوامام اورمقتدی دونوں کی نمازِ جنازہ اداہوجائےگی، کیونکہ مقتدی امام کی نیت کے تابع ہیں۔
الدر المختار (1/ 424)
( وإن اشتبه عليه الميت ) ذكر أم أنثى ( يقول نويت أصلي مع الإمام على من يصلي عليه ) الإمام وأفاد في الأشباه بحثا أنه لو نوى الميت الذكر فبان أنه أنثى أو عكسه لم يجز وأنه لا يضر تعيين عدد الموتى إلا إذا بان أنهم أكثر لعدم نية الزائد.
وفي رد المحتار
(قَوْلُهُ إلَّا إذَا بَانَ إلَخْ) هَذَا ظَاهِرٌ إذَا كَانَ إمَامًا، فَلَوْ مُقْتَدِيًا وَقَالَ أُصَلِّي عَلَى مَا صَلَّى عَلَيْهِ الْإِمَامُ وَهُمْ عَشَرَةٌ فَظَهَرَ أَنَّهُمْ أَكْثَرُ لَا يَضُرُّ….. واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں