فلکیاتی  علوم اور حساب  کے ذریعہ  رؤیت  ہلال

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:53

سوال: موجودہ دور  میں اگر ماہرین  فلکیات  اس بات  پر متفق  ہوں کہ  آج چاند کی ولادت نہیں ہوئی یا چاند کا نظر آنا ناممکن  ہے تو اس صورت  میں گواہوں  کی گواہی معتبر ہوگی یا نہیں ؟

الجواب  باسم ملہم الصواب

اسلام کا اصول  سادہ اور فطری  ہے اس نے مختلف  عبادتوں  کی ادائیگی  کے لیے ایسے چیزوں  کو معیار  بنایا ہے  جن کا سمجھنا  اور جاننا  ہر عام وخاص کو معیار  قرار دیاہے  ۔لہذا جمہور  فقہاء س کا اس  پرا تفاق ہے کہ فلکیاتی   علوم اور حساب  سے عید اوررمضان  کا فیصلہ  کرلینا  درست نہیں ۔البتہ  فلکیاتی  تحقیق  سے اس قدر فائدہ  اٹھایا جاسکتا ہے کہ جس  دن  طلوع  ہلال کا امکان  نہ ہو اس  دن رؤیت  ہلال کی شہادت  کافی تحقیق اور ناقابل  تردید  تعداد کی گواہی   کے بغیر  تسلیم نہ کی جائے  اور فنی معلومات  سے مدد لیتے  ہوئے ان  کا فنی  تزکیہ کیا جائے  اور اگر ان  کی بات   بداہت  کے خلاف  ہوتو انہیں  اس کا  خلاف  بداہت  ہونا سمجھا جائے  اور جس دن  فنی اعتبار  سے طلوع  ہلال کے امکان  زیادہ ہو اس دن  معمولی  خبر  پر بھی  اعتبار کیا جاسکتا ہے  لہذا فنی  تحقیقات پر کسی  حکم کا مدار تو نہیں البتہ  حکم  کی تقویت  اور تائید میں مؤثر  ہوسکتی ہیں ۔

ردالمختار  ( ج 7/ ص 365 )

دارالافتاء دارالعلوم کراچی

 

اپنا تبصرہ بھیجیں