حدیث کی تحقیق

فتویٰ نمبر:4028

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

جو بھی رمضان کی خبر سب سے پہلے دے اس کے لیے جہنم کی آگ حرام ہے۔

آپ بھی کسی کو بتائیں تاکہ جہنم کی آگ سے آزاد ہوجائیں۔

کیا یہ صحیح ہے؟ 

والسلام

الجواب حامدا ومصليا

ﺁﺝ ﮐﻞ ﻭﺍﭨﺲ ﺍﭖ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺷﻞ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﭘﺮ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﭘﮭﯿﻼﺋﯽ ﺟﺎﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ:

“من أخبر بخبر رمضان أولا حرام عليه نار جهنم”.

ﺟﻮ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺧﺒﺮ ﺩﮮﮔﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﯽ ﺁﮒ ﺣﺮﺍﻡ ہے۔

یہ حدیث نہیں ہے بلکہ من گھڑت بات ہے جو کسی بے دین ملحدنے اپنی طرف سے گھڑی ہے اور مسلمانوں کے ایمان وعقیدے کو خراب کرنے کے لئے ان کے درمیان حدیث کہہ کر پھیلائی جارہی ہے۔

لہذا ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻧﺴﺒﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ؛ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﺯﻣﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﭘﺮ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﺎ ﮐﺒﯿﺮﮦ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ سے ہے اور ایسے شخص کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

اس لیے مسلمانوں کو سوشل میڈیا پہ آئی چیزوں کی پہلے تحقیق کرلینی چاہئے، تحقیق سے جو بات سچی ثابت ہوجائے اسے پھیلائیں اور جس کے متعلق معلوم نہیں یا تحقیق سے جھوٹا ہونا ثابت ہوگیا تو اسے پھیلانے سے گریز کرنا چاہئے۔

قرآن پاک میں ہے:

“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ”.

(سورۃ الحجرات: 6)

نبی ﷺ کا فرمان ہے:

“مَنْ كَذَبَ عَلَي مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ”.

(صحیح البخاري:1291،صحیح مسلم:933) . 

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 8/6/1440

عیسوی تاریخ: 9/2/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں