حلالہ جانور کس کو کہتےہیں؟

سوال:جلالہ جانور کس جانور کو کہتے ہیں؟

تنقیح :

کیا آپ لفظ ‘ جلالہ ‘ کا مطلب پوچھنا چاہتے ہیں یا جلالہ کے گوشت کو پاک کرنے کا طریقہ جاننا چاہتے ہیں ؟

جواب تنقیح :

جلالہ جانور کا مطلب بھی بتا دیں اور اس کے گوشت کو پاک کرنے کا طریقہ بھی۔

جواب :

“جلالہ”وہ جانور کہلاتے ہیں جو نجاست کھانے کے عادی ہو جائیں اور نجاست کا اثر ان کے گوشت، دودھ ، پسینے اور ذائقہ میں نمایاں ہو گیا ہو۔ اس میں مرغی بھی شامل ہے۔

جلالہ جانور جب تک جلالہ رہے کھانا جائز نہیں، البتہ اگر اتنی مدت اسے پاک غذا کھلائی جائے کہ جس میں اس کے گوشت سے بدبو ختم ہوجائے تو پھر اس کا کھانا جائز ہے۔

اب یہ مدت کتنی ہونی چاہیے؟

اس میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی ہے، بلکہ اصل یہ ہے کہ جب اطمینان ہو جائے کہ گوشت سے بدبو دور ہو گئی ہوگی تب کھا سکتے ہیں ، البتہ فقہاء نے اس کے لیے ایک اندازہ سے مرغی کے لیے تین دن، بکرا، بکری کے لیے چار دن اوراونٹ،گائے کے لیے دس دن مقرر کیے ہیں۔

___________

حوالہ جات:

احادیث مبارکہ:

1… عن مجاهد عن ابن عمر رضي الله تعالى عنه قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل الجلالة والبانها.

( جامع الترمذي ، كتاب الاطعمه، باب ما جاء في اكل لحوم الجلالة و البانها، حدیث نمبر ١٨٢٦ )

ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلالہ جانور کے گوشت کھانے اور اس کے دودھ پینے سے منع فرمایا ہے ۔

2۔۔۔ عن ابن عباس: أن النبي صلى الله عليه وسلم ” نهى عن لبن الجلالة “.

ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاست خور جانور کا دودھ پینے سے منع فرمایا۔

( سنن الترمذي باب الأطعمة . باب ما جأء في أكل لحوم الجلالة.و البانهاا..ج ١, حديث رقم ١٨٢٤)

3۔۔۔ عن ابن عمر قال: ” نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل الجلالة و البانها

( سنن ابي داود : ج ٢ ص ١٧٥)

ترجمه: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا نجاست خور جانور کے کھانے اور ان کا دودھ پینے سے

4… عن ابن عمر قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجلاله في الابل ان يركب عليها او يشرب من البانها .

( سنن ابي داود .كتاب الاطعمه، باب النهر عن اكل الجلالة، ج٢ ص ١٧٥ )

ترجمه:ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جلالہ اونٹ پر سواری کرنے سے اور یہ کہ ان کا دودھ پیا جاۓ

کتب فقہ

1) او الخبث، وهو قد يكون خلقه كما في الحشرات والهوام، وقد يكون بعارض كما في الجلاله..

( فتاوى شاميه: ج٩ ص ٥٠٧)

2). و كونه يتغذي بالنجاسة لا يمنع حله،واشارة بهذا الى الابل والبقر الجلالة والدجاجة،وهي من المسائل التي توقف فيها الأمام فقال، لا ادري متى يطيب اكلها وفي التنجيس : إذا كان عليها نجاسة تجسس الدجاجة ثلاثة ايام، والشاة أربعة ، والابل والبقر عشرة، وهو المختار على الظاهر : وقال السرخسي : الا صح عدم التقدير وتجسس حتى تزول الرائحه المنتنة، وفي الملتقي؛ المكروه الجلالةالتي إذا قربت وجد منها رائحة فلا تؤكل ولا يشرب لبنها ولا يعمل ، و يكره بيعها وهبتها وتلك حالها. وذكر البقالي ان عرقها نجس، وفي مختصر المحيط : ولا تكره الدجاجة المخلاة و ان أكلت النجاسة اه‍؛ يعني اذا لم تنتن بها لما تقدم ؛ لانها تخليط ولا يتغير لحمها وحبسها اياما” تنزيه.

( فتاوى شاميه: ج٩ ص ٥١١)

والله اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں