ہنڈی کی جواز کی شرائط

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مفتیان کرام شرع متین ، دین حنیف اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتےہیں ۔

مسئلہ یہ ہے کہ بندہ  کرنسی کے ”حوالہ“ کا کام کررہا ہے  اور دوران حوالہ کونسی وہ  شرائط ہیں جس کے پائے جانے کی صورت میں حوالہ ممنوع رہتاہے اور جن شرائط  کے پیش نظر ”حوالہ “جائز ہے ان کی بھی تفصیل مطلوب ہے تاکہ بندہ  اپنے کاروبار  کو شرعی اصولوں کے مطابق چلائے ۔

مستفتی  : نصر اللہ مکین صدر کراچی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب حامداومصلیاً

ہنڈی کا کاروبار اور معاملہ تین شرطوں کے ساتھ جائز ہے:

۱)جس مجلس میں یہ معاملہ کیا جارہا ہو اسی مجلس  میں دونوں میں سے کوئی ایک شخص اپنی رقم پر قبضہ  کرے ، لہذا اگرا سی مجلس میں قبضہ کیا گیا تو شرعاً ناجائز ہوگا۔

۲)مختلف  قسم کی کرنسی  اگر ادھاربیچی جائے تواسے سود کاحیلہ نہ بنایاجائے، چنانچہ  اس کی قیمت بازار میں اس کی رائج قیمت سے زیادہ  نہ ہو۔

۳)اس کاروبار کی حکومت کی طرف سے اجازت ہو، اگر مذکورہ شرائط  میں سے پہلی دو شرطوں کا لحاظ نہ کیا گیاتو یہ کاروبار بالکل ناجائز ہوگا، اورتیسری  شرط  مفقود  ہونے کی صورت  میں ملکی قانون کی خلاف ورزی  کا گناہ ہوگا ۔ (ماخذہ تبویب:۴۸۵/۱۹)

وفی بحوث قضایا فقھیه  معاصرہ ۱۶۸تا۱۷۰

واللہ اعلم بالصواب  

محمد عدنان عزیز

دارالافتاء  دارالعلوم کراچی  

۲۱صفر المظفر۱۴۳۲ھ

۲۶جنوری ۲۰۱۱ء

الجواب صحیح محمد عبدالمنان عفی عنہ

۲۴/۲/۱۴۳۲ھ

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کعنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

shorturl.at/fJSV0

اپنا تبصرہ بھیجیں