حرمت مصاہرت کا شک

سوال: میری شادی ہونے والی ہے مگر میں نے 6 سال پہلے اپنی ہونے والی ساس سے ہاتھ ملایا تھا یاد نہیں شہوت تھی یا نہیں مگر اب مجھے حرمت مصاہرت کا شک ہو رہا ہے، اب مجھے کیا کرنا چاہئے؟
الجواب باسم ملھم الصواب:
شریعت کے فیصلوں کی بنیاد، شک پر نہیں ہوتی۔ لہذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کو صرف شہوت کا شک ہے تو مذکورہ خاتون کی بیٹی سے نکاح آپ کے لیے حلال ہے۔
حوالہ جات :
1: الاشباہ و النظائر:
”‌‌القاعدة الثالثة: ‌اليقين ‌لا ‌يزول ‌بالشك ودليلها ما رواه مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعا {إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا}۔“(48،ط:دار الکتب العلمیہ)

2 : فتاوی ھندیہ:
وكما تثبت هذه الحرمة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل والنظر إلى الفرج بشهوة۔۔۔۔فإن نظرت المرأة إلى ذكر الرجل أو لمسته بشهوة أو قبلته بشهوة تعلقت به حرمت المصاهرة كذا في الجوهرة النيرة ولا تثبت بالنظر إلى سائر الأعضاء إلا بشهوة ولا بمس سائر الأعضاء لا عن شهوة بلا خلاف۔
(الفتاوى الهندية،كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان الحرمات،1/274)

3: فتاوی محمودیہ:
اگر لڑکی نہ بالغہ ہے نہ بالکل قریب البلوغ ، بالکل چھوٹی ہے یا موٹے کپڑے کے اوپر سے ہاتھ لگایا گیا ہے کہ جسم کی گرمی محسوس نہ ہونے پائے یا بعیر شہوت کے ہاتھ لگایا ہے یا ہاتھ لگانے سے شہوت پیدا نہیں ہوئی یا شہوت پہلے سے موجود تھی مگر اس میں اضافہ نہیں ہوا تو ان سب صورتوں میں شہوت نہیں ہوئی۔

(فتاوی محمودیہ؛ 11/395)
واللہ تعالی اعلم بالصواب

19 جنوری 2023ء
26 جمادی الثانی 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں