الحاد کا نقطہ عروج

الحاد (چوتھی قسط )

نوے کی دہائی کے بعد سے سائبر میڈیا کی بدولت ملحدین کو عروج مل رہا ہے۔ملحدین کو گزشتہ پچیس سالوں میں وہ کامیابی ملی ہے جو وہ پچھلی کئی صدیوں میں حاصل نہ کر سکے تھے، یعنی ادیان کے خلاف ایک عالمگیر اور ہمہ گیر جدوجہد

ایک تحقیق:

آج الحاد کے دنیا بھر میں پھیلاؤکا یہ حال ہے کہ11دسمبر2012کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں الحاد کے اثرات ہر شعبے فلسفے، سیاست، معیشت ، معاشرت اور اخلاق میں تیزی سے نمایاں ہو رہے ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق دنیا میں مسیحیوں اور مسلمانوں کے بعد تیسرا بڑا گروہ ملحدین افراد پر مشتمل ہے جبکہ ہندو چوتھے نمبر پر ہیں۔اس رپورٹ میں تعداد کے اعتبار سے 2 ارب 20 کروڑ کے ساتھ مسیحیت سب سے بڑا مذہب ہے۔مسلمانوں کی آبادی ایک ارب 60 کروڑ ہے جن میں سے بیشتر سنی مسلم ہیں جبکہ 10 سے 13 فیصد شیعہ ہیں۔ ملحدین کی تعداد ایک ارب 10 کروڑ ہے، جن میں سے 70 کروڑ صرف چین میں رہتے ہیں’جو چین کی آبادی کا 52.2 فیصد ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر جاپان ہے جہاں مذہب بیزار افراد کی تعداد7 کروڑ 20 لاکھ ہے۔ امریکہ میں ان افراد کی تعداد5 کروڑ 10 لاکھ بنتی ہے۔ اس تحقیق کا عنوان ‘گلوبل ریلیجیس لینڈاسکیپ ہے، جس کے نتائج واشنگٹن میں قائم ایک فورم آن ریلیجن اینڈ پبلک لائف نے جاری کیے۔

محترم فیصل شہزاد صاحب کی تحقیق:

ہماری تحقیق کے مطابق باقاعدہ طور پر پاکستانی نیٹ کی دنیا میں ملحدوں نے 2008ءکے اوائل میں اپنے قدم جمائے اور آہستہ آہستہ اپنا دائرہ عمل بڑھاتے چلے گئے۔پہلے پہل انہوں نے بلاگ بنائے ، جو انٹرنیٹ پرآزادی اظہار کا سب سے موثر طریقہ ہے۔

لفظ “بلاگ(Blog)” ویب لاگ( Web Log) سے بنا ہے اور یہ ایک طرح کی آن لائن ڈائری ہے۔اس نے باقاعدہ عوامی مقبولیت تب حاصل کی جب اگست 1999ءمیں پائرا لیبس نامی ایک امریکی ادارے نے پہلی مفت بلاگنگ سروس شروع کی اور اس کا نام بلاگر رکھا۔ پھر رفتہ رفتہ دنیا بھر میں بلاگنگ کے تصور نے آزادی اظہار کے لیے لوگوں کو انٹرنیٹ پرگویا ایک ہائیڈ پارک دے دیا ۔

انگلش بلاگنگ توخیر سیکولرازم کی تبلیغ کے لیے وقف ہے ہی، اردو بلاگنگ کی دنیا میں بھی کئی بلاگر ایسے ہیں جن کی تحریریں توہینِ اسلامِ کے زمرے میں آتی ہیں۔بے شک انگریزی اور اردو بلاگنگ میں یہ فرق ضرور ہے کہ اردو بلاگنگ کی دنیا میں ایسے کئی بلاگر موجود ہیں جو گستاخانہ مواد شایع کرنے والوں کی سخت گرفت کرتے ہیں، لیکن بہرحال یہ زہریلا مواد بدستور نیٹ پر نہ صرف موجود ہے بلکہ اپنے متنازعہ مواد کی وجہ سے بہت زیادہ ریٹنگ بھی پا جاتا ہے اور اللہ اپنی پناہ میں رکھے، اس مواد کو سراہنے والے اور بلاگر کی پیٹھ تھپکنے والے بھی کئی مل جاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں