جادو کرنے کا حکم

سوال:

(۱) کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جو شخص نقصان کیلئے کسی پر کالا علم کرے یا کروائے اس کی سزا کا کیا حکم ہے اور اسی طرح اس شخص کا کیا حکم ہے ؟

(۲) جو جادو کے زور پر نہ چاہتے  ہوئے بھی وہ کام کررہا ہو جو خلافِ شریعت ہے آیا وہ بھی انہی میں سے ہوگا یا مظلوم ہے

الجواب حامداًومصلیاً

(۱) واضح رہے کہ اگر کوئی شخص جادو یا سفلی عمل جائز سمجھ کر کرتا ہے تو کافر ہے ۔ اور اگر گناہ سمجھ کر کرتا ہے تو کافر تو نہیں لیکن بہت بڑے گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس گندے عمل سے بچائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (4 / 240)

(قَوْلُهُ وَالْكَافِرُ بِسَبَبِ اعْتِقَادِ السِّحْرِ) فِي الْفَتْحِ: السِّحْرُ حَرَامٌ بِلَا خِلَافٍ بَيْنَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَاعْتِقَادُ إبَاحَتِهِ كُفْرٌ. وَعَنْ أَصْحَابِنَا وَمَالِكٍ وَأَحْمَدَ يَكْفُرُ السَّاحِرُ بِتَعَلُّمِهِ وَفِعْلِهِ سَوَاءٌ اعْتَقَدَ الْحُرْمَةَ أَوْ لَا وَيُقْتَلُ وَفِيهِ حَدِيثٌ مَرْفُوعٌ «حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَةٌ بِالسَّيْفِ» يَعْنِي الْقَتْل

شرح النووي على مسلم – (14 / 176)

فعمل السحر حرام وهو من الكبائر بالاجماع وقد سبق فى كتاب الايمان أن رسول الله صلى الله عليه و سلم عده من السبع الموبقات وسبق هناك شرحه ومختصر ذلك أنه قد يكون كفرا وقد لايكون كفرا بل معصيته كبيرة۔

اور ایسا شخص اگر توبہ نہ کرے تو اس کو سزائے موت ہوسکتی ہے لیکن یہ سزا جاری کرنا شرعی حکومت کاکام ہے ۔ اب چونکہ کوئی شرعی قانون رائج نہیں ہے اور جادو گروں نے جگہ جگہ بورڈ لگا رکھے ہیں تو ان کو سزا اگر دنیا میں نہیں بھی ملتی تو مرنے کے بعد ان کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے سزا ملے گی ۔البتہ اگر کوئی جادو گر اپنے جادو کرنے اور اس کے ذریعہ سے کسی کو جان سے مارنے یا نقصان پہونچانے کا خود ہی اعتراف کرلے تو جائز اور صحیح العقیدہ عملیات کے ذریعہ اس کا تدارک کرنا اور بدلہ میں اس کو نقصان پہونچانے کی اجازت ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (4 / 240)

قَالَ أَبُو حَنِيفَةَ: السَّاحِرُ إذَا أَقَرَّ بِسِحْرِهِ أَوْ ثَبَتَ بِالْبَيِّنَةِ يُقْتَلُ وَلَا يُسْتَتَابُ مِنْهُ، وَالْمُسْلِمُ وَالذِّمِّيُّ وَالْحُرُّ وَالْعَبْدُ فِيهِ سَوَاءٌ.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 44)

وَفِي ذَخِيرَةِ النَّاظِرِ تَعَلُّمُهُ فَرْضٌ لِرَدِّ سَاحِرِ أَهْلِ الْحَرْبِ، وَحَرَامٌ لِيُفَرَّقَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَزَوْجِهَا، وَجَائِزٌ لِيُوَفِّقَ بَيْنَهُمَا. اهـ.

(۲) چونکہ جادو کا اثر ہونا شرعاً محال نہیں بلکہ ممکن ہے اس لئے جادو سے متاثر شخص جادو کے زور پر اپنے ارادے اور اختیار کے بغیر نہ چاہتے ہوئے بھی وہ کام کرے جو شریعت کے خلاف ہو تو وہ عنداللہ معذور اور مظلوم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 44

السِّحْرُ حَقٌّ عِنْدَنَا وُجُودُهُ وَتَصَوُّرُهُ وَأَثَرُهُ

اپنا تبصرہ بھیجیں