جمعرات سے جمعہ کی تیاری

سوال: جمعرات کو جمعہ کی نیت سے غسل کرسکتے ہیں؟ اس طرح جمعہ کے سنت غسل کا ثواب ملے گا؟
الجواب باسم ملهم الصواب
احادیث مبارکہ میں جمعہ کے غسل کے لیے “دن” کا لفظ استعمال ہوا ہے، لہذا جمعہ کے غسل کی سنت جمعہ کے دن ہی غسل کرنے سے ادا ہوگی ،جمعرات کے دن غسل کرنے سے یہ سنت ادا نہ ہوگی، نیز جمعہ کے غسل سے مقصود لوگوں کو اذیت اور تکلیف سے بچانا ہے اس لیے غسل جتنا جمعہ کی نماز سے قریب کیا جائے اتنا ہی زیادہ بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ ‏”‏‏.(‏صحيح البخاري: 877)
‎رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی شخص جمعہ کی نماز کے لیے آنا چا ہے تو اسے غسل کر لینا چاہیے ۔
2. حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ ابْنِ وَدِيعَةَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى. (صحيح البخاري: 883)
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، جتنا ہوسکے پاکی کا اہتمام کرتا ہے اور تیل لگاتا ہے یا خوشبو استعمال کرتا ہے، پھر مسجد جاتا ہے، مسجد پہنچ کر جو دو آدمی پہلے سے بیٹھے ہوں ان کے درمیان میں نہیں بیٹھتا، اور جتنی توفیق ہو جمعہ سے پہلے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے اس کو توجہ اور خاموشی سے سنتا ہے تو اِس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک کے گناہ کو معاف ہوجاتے ہیں۔
3.  ثم هذا الغسل للصّلوة عند أبي یوسف -رحمہ اللہ- وهو الصحیح لزیادة فضیلتها علی الوقت واختصاص الطهارة بها․ وفیه خلاف الحسن․ (الهدایہ: 32/1)
——————————————–
واللہ أعلم بالصواب
25جمادی الأولی 1444ھ
19 دسمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں