کسی بھی دنیوی مصلحت کےلیے اپنے آپ کو کافر ظاہر کرنے کا حکم

سوال:کسی کافر ملک کا ویزا حاصل کرنے کے لیے ویزا فارم میں اپنے آپ کو قادیانی لکھوانا کیسا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ کسی بھی دنیوی مصلحت کے لیے اپنے آپ کو کافر ظاہر کرنا کفر ہے۔

قادیانی چونکہ کافر اور زندیق ہیں،لہذا اگر کوئی کسی کافر ملک کا ویزا حاصل کرنے کے لیے ویزا فارم پر قادیانی لکھتا ہے تو یہ واضح طور پر اپنی نسبت کفر کی طرف کرنا ہے۔ایسا کرنا ہر گز جائز نہیں، اگر کوئی ایسا کر لے تو اس پر واجب ہےکہ فوراً سچے دل سے توبہ کرکے اپنےایمان کی تجدید(کلمہ پڑھے) کرلےاور آئندہ ایسا کرنے سے مکمل اجتناب کرے۔

————————–

حوالہ جات:

1…قال الله تعالى!”من كفر بالله من بعد إيمانه إلا من أكره وقلبه مطمئن ٌ بالإيمان ولكن من شرح بالكفر صدراًفعليهم غضبٌ من الله ولهم عذاب عظيم(١٠٦)(سورہ النحل)

ترجمہ:جو اللہ پر ایمان لانے کے بعد کفر کرےمگر جس شخص پر زبردستی کی جائے بشرطیکہ اس کا قلب ایمان پر مطمئن ہو،لیکن جو جی کھول کر کفر کرے تو ایسے لوگوں پر اللہ تعالٰی کا غضب ہو گااور ان کو بڑی سزا ہو گی۔

قال القرطبي رحمه الله في تفسير هذه الآية:لما سمح الله عزوجل بالكفر وهو أصل الشريعة عند الاكراه ولم يواخذ به،حمل العلماء عليه فروع الشريعة كلهافاذا وقع الإكراه عليها ولم يواخذ به ولم يترتب عليه حكم،وبه جاء الأثر المشهور عن النبي صلي الله عليه وسلّم:”رفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه”

2…وقال تعالي!”يحذر المنافقون أن تنزل عليهم سورةٌتنبئھم بما في قلوبهم قل استهزءوا إن الله مخرجٌ ما تحذرون(٦٤) ولئن سألتهم ليقولن إنما كنا نخوض ونلعب قل أبالله وآياته ورسوله كنتم تستهزءون (٦٥)لاتعتذروا قد كفرتم بعد إيمانكم ان نعف عن طائفة منكم نعذب طائفةً بأنهم كانوا مجرمين(٦٦)(سورة التوبة)

ترجمہ:منافق لوگ اس سے اندیشہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں پر ایسی کوئی سورت نازل ہو جاوے جو ان کو منافقین کے ما فی الضمیر پر اطلاع دے دے،آپ فرما دیجیے کہ اچھا تم استہزاء کرتے رہو،بے شک اللّٰہ تعالیٰ اس چیز کو ظاہر کر کے رہے گاجس سے تم اندیشہ کرتے تھے اوراگر آپ ان سے پوچھیے تو کہہ دیں گے کہ ہم تو محض مشغلہ اور خوش طبعی کر رہے تھے، آپ کہہ دیجیےگاکہ اللہ کے ساتھ اور اس کی آیتوں کے ساتھ اور اس کے رسولوں کے ساتھ تم ہنسی کرتے تھے۔تم اب عذر مت کروتم تو اپنے کو مومن کہہ کر کفر کرنے لگے،اگر ہم تم میں سے بعض کو چھوڑ بھی دیں تاہم بعض کو تو سزا دیں گے بسبب اس کے کہ وہ مجرم تھے۔

قال القاضي أبو بكر بن العربي: لا يخلو أن يكون ما قالوه من ذالك جداً وهزلا،وهو كيفما كان كفرٌ،فان الهزل بالكفر كفر لا خلاف بين الأمة، فإن التحقيق أخو العلم والحق،والهزل أخو الباطل والجهل. (أحكام القرآن للجصاص سورة النحل وسورة التوبة)

3…کسی کافر ملک کا ویزہ حاصل کرنے کے لیے یا کسی اور دنیوی مصلحت کے لیے پاسپورٹ اور ویزا فارم پر مذہب کے خانے میں کسی مسلمان کا اپنے آپ کو قادیانی لکھنا،صراحہً کافر مذہب کی طرف اپنی نسبت کرنا ہے،جو سراسر موجب کفر ہے،اگر کوئی ایسا کر لے تو ایسے شخص پر واجب ہےکہ فوراً صدق دل سے توبہ کرلے اورتجدید ایمان کرےاور آئندہ ایسا کرنے سے مکمل پرہیز کرے۔(فتاوی عثمانی:74/1)

4…کفایت المفتی میں اس کی نسبت یوں ذکر ہوا ہے:

سوال:اگر کوئی شخص اپنی ملازمت کے تعلق سے اپنا ہندو ہو جانا ظاہر کرے مگر دل یا زبان سے ہندو ہو جانے کا اقرار نہ کیا ہوجیسا کہ سی آئی ڈی پولیس کے ملازمان اکثر حسب ضرورت اپنے کو ہندو،عیسائی وغیرہ ہونا دکھلاتے ہیں،اس صورت میں کوئی ثبوت عینی شہادتوں وغیرہ کا بھی اس کے خلاف رسوم یا عبادت بطور ہندواں ادا کرنے کا بھی نہ ہوتو اس کو مسلمان ماننا چاہیے یا نہیں؟

جواب:جب تک یہ نہ بتایا جائے کہ اس کو کس فعل کی بنا پر ہندو سمجھا گیا،اس کے متعلق کوئی حکم نہیں دیا جا سکتا،اور بہر صورت ہندو ہو جانے کے بعد بھی توبہ اور تجدیدِ اسلام کر کے وہ مسلمان ہو سکتا ہے۔(کفایت المفتی:58/1)

واللہ الموفق

اپنا تبصرہ بھیجیں