لڑکوں سے پردہ کرنےکی عمر

سوال :لڑکوں کو استانی کس عمر تک پڑھا سکتی ہیں؟

الجواب باسم ملهم الصواب

واضح رہے کہ غير محرم اور قریب البلوغ بچوں سے عورتوں کو پردہ انکے بالغ ہونے کے بعد لازم ہو تاہے۔اوربعض فقہاء نے اسکی عمرکا اندازہ 12 سال سےلگایاہے۔تاہم یہ ہر معاشرے ماحول اور حالات کے اعتبار سے تبدیل بھی ہوسکتی ہے۔لہذا بالغ ہونے سے پہلے پہلے استانی لڑکوں کو پڑھاسکتی ہیں اورلڑکے عموما 12 سال کے بعد کسی بھی وقت بالغ ہوسکتے ہیں البتہ اگر کوئی قریب البلوغ لڑکا بھی جسامت کے اعتبار سے بالغوں کی طرح لگتا ہوتواس سے بھی پردہ لازم ہوگا ۔
=========

حوالہ جات:

1۔آیت مبارکہ (وقل للمومنات یغضضن من ابصارہن ویحفظن فروجہن ولا یبدین ذینتہن الا ما ظہرمنہا ولیضربن بخمرہن على جيوبہن ولا يبدين زينتہن الا لبعولتہن او آبائہن او آباء بعولتہن او ابنائہن او ابناء بعولتہن او اخوانہن او بنى اخوانہن او بنی اخواتہن او نسائہن او ما ملکت ایمانہن او التابعين غير أولى الاربتہ من الرجال أو الطفل الذين لم يظہروا علی عورات النساء) (النور : 31)

ترجمہ:
اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکہیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت كريں، اور اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کرے۔ سوائے اس کے جو خودہی ظاہرہ جائے۔۔۔يا ان بچوں کے جو ابهى عورتوں کے چھپے ہوئے حصوں سے آشنا نہیں ہوئے۔

2۔ ومراهق، ومجنون وسكران كبالغ، بزازية. ( قوله: كبالغ) أي في ثبوت حرمة المصاهرة بالوط ،أو المس أوالنظر ولو تمم المقابلات بأن قال کبالغ عاقل صالح أولى ط وفي الفتح:لو مس المراهق وأقر أنه بشهوة تثبت الحرمة عليه ( قوله: بزازية) لم أو فيها الا المراهق دون المجنون والسكران نعم رأيتها في حاوى الزاهدى. (الدرالمختار و حاشيه ابن عابدين(ردالمختار ) 3/36)

3۔ فصل.( بلوغ الغلام بالاحتلام والاحبال والانزال )
والأصل هو الانزال(والجاریة بالاحتام والحيض والحبل)ولم يذكر الإنزال صريحا لانه قلمايعلم منها(فانلم يوجدفيهما) شيء(فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنة به يفتى ) لقصر أعمار أهل زماننا ( وأدنى مدته له اثنتا عشرة سنة ولها تسع سنين )هو مختار كما في أحكام الصغار(فإن راهقا) ……..
(الدرالمختار و حاشيه ابن عابدين596/4257)

4۔عمر مراہقت مزکر کے لیے 12برس اور مونث کے لیے9 برس ہے۔ اس عمر میں اگر مراہق و مراہقہ اقرار بلوغ کا کریں تو اقرار انکا معتبر ہے۔ بشرط یہ کہ ظاہر حال اسکا مکذب نہ ہو۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند:جلد 17.ص:364)

واللہ اعلم بالصواب۔
27/02/1444
23/09/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں