محرم کے بغیر حج کرنا

سوال: ‏‎مجھ پر حج فرض ہے، میں دبئی میں ملازمت کرتی ہوں۔ میری ایک جوان بیٹی ہے۔ میرے شوہر سے پانچ سال قبل علیحدگی ہوچکی ہے۔میرا بھائی بھی نہیں ہے۔ اب میں حج کیسے کروں؟ کیا محرم کے بغیر سفر کرنا حرام ہے؟ چونکہ سعودی گورنمنٹ نے حج کے لیے محرم کی شرط ختم کردی ہے تو اگر عورت بغیر محرم کے حج کرے گی تو حج ادا ہوجائے گا؟
تنقیح: سائلہ کی عمر 48 سال
الجواب باسم ملهم الصواب
واضح رہے کہ عورت پرحج فرض ہونے کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ محرم کا ساتھ ہونا بھی شرط ہے۔ مذکورہ صورت میں چونکہ محرم کا بندوبست نہیں ہے، لہذا آپ پر فی الحال حج کی ادائیگی فرض نہیں۔ تاہم جب محرم کا بندوبست ہوجائے یا آپ کے پاس اتنا پیسہ ہوجائے جس سے آپ اپنے خرچ پر کسی محرم کو ساتھ لے جائیں تو اس صورت میں پھر حج کی ادائیگی فرض ہوجائے گی، تاہم اگر ساری زندگی محرم نہ ملے تو پھر حج بدل کی وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ اللہ کے ہاں پکڑ سے بچ جائیں۔
البتہ بعض فقہاء کے نزدیک (جیسے مالکیہ اور شوافع) بڑی بوڑھی عورت ہو (جیسا کہ سائلہ کی عمر 48 سال ہے) اور فتنے کااندیشہ نہ ہو اور قابل اعتماد خواتین ساتھ ہوں تو صرف فرض حج کے لیے ان کے ساتھ سفر کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1. قالَ النبيُّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ: لا تُسَافِرِ المَرْأَةُ إلَّا مع ذِي مَحْرَمٍ، ولَا يَدْخُلُ عَلَيْهَا رَجُلٌ إلَّا ومعهَا مَحْرَمٌ، فَقالَ رَجُلٌ: يا رَسولَ اللَّهِ إنِّي أُرِيدُ أنْ أخْرُجَ في جَيْشِ كَذَا وكَذَا، وامْرَأَتي تُرِيدُ الحَجَّ، فَقالَ: اخْرُجْ معهَا. (البخاري: 1862)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت کسی مرد سے تنہائی میں نہ ملے اور نہ کوئی عورت بغیر محرم کے سفر کرے۔ تو حاضرین میں سے ایک شخص نے کھڑے ہوکر کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے فلاں جہاد کے سفر میں جانے کے لیے اپنا نام لکھوایا ہے، جب کہ میری بیوی حج کرنے جارہی ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔
2. لا يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ باللَّهِ وَالْيَومِ الآخِرِ، تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَومٍ وَلَيْلَةٍ إلَّا مع ذِي مَحْرَمٍ عَلَيْهَا. (مسلم: 1339)
ترجمہ: رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تین راتوں کی مسافت کے بقدر سفر کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔
3۔ (وَعَنْهُ) أَيْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – لَا يَخْلُوَنَّ) أَكَّدَ النَّهْيَ مُبَالَغَةً (رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ) أَيْ أَجْنَبِيَّةٍ (وَلَا تُسَافِرَنَّ) أَيْ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَيْامٍ بِلَيَالِيهَا عِنْدَنَا (امْرَأَةٌ) أَيْ شَابَّةٌ أَوْ عَجُوزَةٌ (إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ) قَالَ ابْنُ الْهُمَامِ فِي الصَّحِيحَيْنِ «لَا تُسَافِرُ امْرَأَةٌ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ» ، وَفِي لَفْظٍ لَهُمَا فَوْقَ ثَلَاثٍ، وَفِي لَفْظٍ لِلْبُخَارِيِّ ثَلَاثَةَ أَيْامٍ، وَفِي رِوَايَةِ الْبَزَّارِ «لَا تَحُجُّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ» ، وَفِي رِوَايَةِ الدَّارَقُطْنِيِّ «لَا تَحُجَّنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ» .
قَالَ ابْنُ الْمَلَكِ فِيهِ دَلِيلٌ عَلَى عَدَمِ لُزُومِ الْحَجِّ عَلَيْهَا إِذْ لَمْ يَكُنْ مَعَهَا مَحْرَمٌ، وَبِهَذَا قَالَ أَبُو حَنِيفَةَ وَأَحْمَدُ، وَقَالَ مَالِكٌ – رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى يَلْزَمُهَا إِذَا كَانَ مَعَهَا جَمَاعَةُ النِّسَاءِ، وَقَالَ الشَّافِعِيُّ – رَحِمَهُ اللَّهُ – يَلْزَمُهَا إِذَا كَانَ مَعَهَا امْرَأَةٌ ثِقَةٌ اه.
وَقَالَ الشُّمُنِّيُّ مَذْهَبُ مَالِكٍ إِذَا وَجَدَتِ الْمَرْأَةُ صُحْبَةً مَأْمُونَةً لَزِمَهَا الْحَجُّ لِأَنَّهُ سَفَرٌ مَفْرُوضٌ كَالْهِجْرَةِ، وَمَذْهَبُ الشَّافِعِيِّ إِذَا وَجَدَتْ نِسْوَةً ثِقَاتٍ فَعَلَيْهَا أَنْ تَحُجَّ مَعَهُنَّ.(المرقاة المفاتيح شرح مشكاةالمصابيح-2513)
4۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ النَّبِي صلى الله عليه وسلم: أَيْنَ نَزَلْتَ؟ قَالَ: عَلَى فُلاَنَةٍ. قَالَ: أَغْلَقَتْ عَلَيْكَ بَابَهَا لاَتَحُجَّنَّ امْرَأَةٌ إِلاَّ وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ. (دار قطني: 2/222)
5. (قَوْلُهُ وَمَعَ زَوْجٍ أَوْ مَحْرَمٍ) هَذَا وَقَوْلُهُ وَمَعَ عَدَمِ عِدَّةٍ عَلَيْهَا شَرْطَانِ مُخْتَصَّانِ بِالْمَرْأَةِ فَلِذَا قَالَ لِامْرَأَةٍ وَمَا قَبْلَهُمَا مِنْ الشُّرُوطِ مُشْتَرَكٌ وَالْمَحْرَمُ مَنْ لَا يَجُوزُ لَهُ مُنَاكَحَتُهَا عَلَى التَّأْبِيدِ بِقَرَابَةٍ أَوْ رَضَاعٍ أَوْ صِهْرِيَّةٍ كَمَا فِي التُّحْفَةِ وَأَدْخَلَ فِي الظَّهِيرِيَّةِ بِنْتَ مَوْطُوءَتِهِ مِنْ الزِّنَا حَيْثُ يَكُونُ مَحْرَمًا لَهَا، وَفِيهِ دَلِيلٌ عَلَى ثُبُوتِهَا بِالْوَطْءِ الْحَرَامِ، وَبِمَا تَثْبُتُ بِهِ حُرْمَةُ الْمُصَاهَرَةِ كَذَا فِي الْخَانِيَّةِ نَهْرٌ. (ردالمحتار: 464/2)
6. وَأَبِي يُوسُفَ كَرَاهَةُ خُرُوجِهَا وَحْدَهَا مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَاحِدٍ، وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ الْفَتْوَى عَلَيْهِ لِفَسَادِ الزَّمَانِ شَرْحُ اللُّبَابِ وَيُؤَيِّدُهُ حَدِيثُ الصَّحِيحَيْنِ «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاَللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ عَلَيْهَا.(ردالمحتار: 465/2)
7. عورت بغیر محرم کے حج کے لیے نہیں جاسکتی، اس میں عمر کی کوئی قید نہیں ہے، اگر محرم میسر نہ ہو تو اس پر حج کی ادائیگی فرض نہیں ہے، لہذا اس صورت میں نامحرم کے ساتھ جانا جائز نہیں ہے، اگر چلی گئی تو حج تو ادا ہوجائے گا البتہ گناہ گار ہوگی۔ اگر آخر حیات تک اسے جانے کے لیے محرم میسر نہ ہوا، تو اسے چاہیے کہ وصیت کرے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کی طرف سے حجِ بدل کرایا جائے۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل: 4/91)
واللہ أعلم بالصواب
17 جمادی الثاني 1444ھ
10 جنورى 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں