میلادکامروجہ طریقہ

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں

۱-آنحضرت صلی علیہ وسلم کے بال مبارک کے تقدس کی شرعا کیا حیثیت ہے؟

۲-کیا میلاد کا مروجہ طریقہ کار جائز ہے؟

۳-میلاد کے دوران کھڑے ہونے کا کیا حکم ہے؟

سائل :یوسف غنی

الجواب حامداومصلیا

اگر بال کے بارے میں یہ سند نہ ہو کہ  یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے تو اسکی تعظیم و تکریم لا حاصل ہے ور اگر کوئی سند ہے تو اسکی تعظیم کر نے میں اجروثواب ہےبشرطیکہ حد شرع سے نہ بڑھے۔( ماخذہ امدادالفتاوی 56/4)

فی الصحیح للبخاری 875/2

۲ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کا تذکرہ تمام مسلمانوں کے لیے موجب خیروبرکت اور باعث فخرو سعادت ہے، لیکن  شریعت نے ہر کام اور عبادت کے لیے کچھ حدودوقواعد مقررکیے ہیں، ان حدودوقواعد کے دائرے میں رہتے ہوئےہر عمل کا انجام دینا ضروری ہےاوران سے تجاوز کرنا ناجائز اور سخت گناہ ہے،اس کی سادہ سی مثال یہ ہے کہ نمازاہم ترین عبادت ہے لیکن آفتاب کےطلوع و غروب کے وقت نماز پڑھنا جائز نہیں، اسی طرح سیرت طیبہ کے مبارک تذکرے کے بھی کچھ حدودو قیود ہیں،مثلا سیرت طیبہ کے مبارک تذکرےکوکسی معین  تاریخ یا مہینے کے ساتھ مخصوص نہ کیاجائے  بلکہ سال کے ہر مہینے اور مہینے کے ہر ہفتےاور ہفتے  کے ہر دن میں اسے یکساں طور پر باعث سعادت سمجھا جاۓاور اس کے لیے کوئی  بھی  جائز طریقہ اختیار کر لیا جاۓ،مثلا سیرت پر لکھی گئی  معتبر کتابوں کے مطالعہ کا معمول بنا لیا جائےوغیرہ، ایسا کرنا نہ صرف جائز بلکہ باعث اجروثواب ہےمگر ان تمام مفاسد و منکرات سے مکمل اجتیناب کیا جائےجوعام طور پر مروجہ میلاد کی محفلوں میں پاۓ جاتے ہیں،ان میں سے بعض مفاسد و منکرات مندرجہ ذیل ہیں:

۱- ماہ ربیع الااول کی بارہ تاریخ کو خصوصیت کے ساتھ محفل میلاد منعقد کرنا یا عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا، کیونکہ اس کا کوئی ثبوت حضرات صحابہ کرام و تا بعین، تبع تابعین اور ائمہ دین کے مبارک دور میں نہیں ملتا لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کو کسی معین تاریخ یا مہینے سے مخصوص کر لینا دین میں اضافہ اور بدعت ہے۔

۲۔ان محفلوں کے انعقاد میں ریاء اور نام و نمود شامل ہونا۔

۳-اگر کوئی شخص ایسی محفلوں میں شریک نہ ہو تو ایسے برا سمجھنا۔

۴۔ایسی محفلوں میں حلوہ یا مٹھائی کی تقسیم کو لازم سمھجنا۔

۵-مٹھائی حلوہ وغیرہ کے لیے لوگوں سے چندہ وصول کرنا جس میں لوگ عموماً لحاظ و مروت کی خاطر یا جان چھڑانے کے لیے چندہ دیے دیتے ہیں اور حدیث شریف میں فرمایا گیا ہےکہ کیسی مسلمان کامال اسکی خوش دلی کے بغیر حلال نہیں ہے۔

۶۔ان محفلوں میں ضرورت سے زیادہ روشنی اور چراگاہوں کا اہتمام ہونا،ان کی سجاوٹ میں حد سے ذیادہ تکلف کرنا اور غیر ضروری آرائش پر حد سے ذیادہ اخراجات کرنا جو بلاشبہ اسراف میں داخل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔

۷۔جلسوں کے انتظامی انہماک کی وجہ سے یا رات کو دیر سے جاگنے کے سبب فرض نماز ترک کرنا یا اس کا قضا ہو جانا اور مرد و زن کا آزادنہ اختلاط جیسے خلاف شرع امور اور گناہ کبیرہ کا بےدریغ ارتکاب کرنا۔

۸۔ان محفلوں میں بعض دفعہ بے احتیاطی کی وجہ سے ایسی کہانیاں بیان کردی جاتی ہیں جو صحیح و معتبر روایات سے ثابت نہیں ہوتیں حالانکہ اس مقصد وموضوع کی نزاکت کا تقاضا یہ ہےکہ صحیح روایات سے ثابت شدہ واقعات نہایت احتیاط کے ساتھ بیان کیے جائیں۔

۹۔۔آنحضرت نے ہر شعبےسے متعلق واضح ہدایات اور تعلیمات بیان فرمائی  ہیں اس کا تقاضہ یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام تعلیمات پر روشنی ڈالی جائے۔عبادات، معاملات، معاشرت اور اعمال و اخلاق پر سیر حاصل گفتگو ہو لکین یہ عام مشاہدہ ہے کہہ آج کی ذیادہ تر میلاد کی محفلوں میں صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت وسعادت کا تذکرہ کیا جاتا ہے یا ذیادہ سے ذیادہ آپ کے معجزات کا بیان ہو جاتا ہے لیکن عموما تمام شعبہ ہائے زندگی سے متلعق جامع تعلیمات نبوی کا بیان نہیں ہوتا اور ان کی جگہ خرافات،مفاسد اور منکرات نے لے لی ہے اور وہ مجلس میں شامل ہو جاتے ہیں۔
لہذا مذ کورہ بالاوجوہ کی بناء پر مروجہ میلاد کی محفلیں واجب الترک ہیں،البتہ اگران مفاسد میں سے کوئی نہ ہو تواور شرعی حدود وآداب کا پوراپورالحاظ رکھتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کی کوئی محفل محض اللہ تعالی کی رضا جوئی کی خاطر منعقد کر لی جائے تو اس میں انشااللہ سراسر خیرو برکت ہے۔( ماخذہ تبویب 264/87)
۳:؛:مروجہ محفل میلاد میں قیام کرنا بلکل من گھڑ ت ہے،شعریت اسلام میں اسکا کہیں ثبوت نہیں،حضرات صحا بہ کرام رضوان اللہ اجمعین  کی مبارک جما عت میں کسی ایک سے بھی آنحضرت کے ذکر ولادت کے وقت تعظیما کھڑا ہونا ثابت نہیں۔(ماخذہ تبویب 76/153)

فی سبل الرشاد فی سیرۃ خیر العباد للامام محمد یوسفی الصالحی الشامی المتوفی سنة 944 ،ا لصفحة 344، المجلد 1 مطبوعة دارالکتب العلمیة )

جرت عادۃ کثیر۔۔الخ

واللہ تعالیٰ اعلم

بلال قاضی

عربی عبارات کےلیے پی ڈی ایف فائل ملاحظہ فرمائیں :

میلاد کا مروجہ طریقہ (1)

اپنا تبصرہ بھیجیں