موٹی جرابوں  پر مسح کرنا

 جناب مفتی صاحب جامعہ دارالعلوم کراچی

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته

 اس سوال نامہ کے ساتھ منسلک مخصوص قسم کی اونی جرابیں ارسال ہیں، یہ آج کل انگلینڈ  میں استعمال ہورہی ہیں اور یہاں کے بعض  علماء کرام نے ان پر مسح  کے جواز کا فتویٰ دیاہے ، یہ اس قدر موٹی ہیں کہ ان میں پانی نہیں چھنتا،ا ور ان کو دبیز اورواٹر پروف بنانے کے لیے ان میں مچھلی کی کھال استعمال  کی گئی ہے ،سوال یہ ہے کہ کیا وضو میں ان پر مسح کرنا جائزہے ؟ ان میں لاسٹک بھی لگی ہوئی ہے  جس سے یہ شبہ ہوتاہے  کہ شاید یہ پلاسٹک کی وجہ سے نہیں گرتیں اور پنڈلی کے ساتھ لگی رہتی ہیں ،ا ور اگر الاسٹک ان میں نہ ہوتی تو شاید یہ محض اپنی موٹائی کی وجہ سے کھڑی نہ رہتیں ، بلکہ گرجاتیں ۔

 براہ کرم حکم شرعی سےمطلع فرماکر ممنون فرمائیں ۔

والسلام

مظفر  حسین ، ناٹنگھم ، برطانیہ

13 شعبان المعظم  1432ھ

مولانا مفتی رضاء الحق صاحب c/o

Jamia Al.Hudaa

Islamic Rasidential Collage

Forest house berkely Avenue

Mapperly park

Nothing WG35TT

Fax:0044.1159690818

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب حامداومصلیاً

حضرات فقہاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے  فرمایا کہ جو جرابیں بہت موٹی ہونے کی بناء پر  چمڑے  کے موزوں  کےا وصاف  کی حامل ہوں ان پر مسح جائز ہے اگرچہ وہ چمڑے کی نہ ہوں ، البتہ  موٹائی کےلیے شرائط  یہ ہیں :

  • ان میں پانی نہ چھنے ، یعنی اگر ان پر پانی ڈالا جائے تو پاؤں تک پہنچے۔
  • وہ کسی چیز سے باندھے بغیر اپنی موٹائی کی وجہ سے پنڈلی پر خود قائم رہ سکے ، یہ کھڑا رہناکہ کپڑے کی تنگی اور چستی یا گیٹس وغیرہ کی وجہ سے نہ ہو۔
  • جوتا پہنے بغیر تین میل چلنے سے وہ پھٹنے والی نہ ہوں ۔ ( ماخذہ :امدادالمفتین ص 280،قدیم نسخہ )

واضح رہے کہ یہاں میل  سے مراد  میل شرعی ہے،ا ور ایک میل شرعی ایک میل انگریزی سے 240 گز ( یعنی 456۔219 میٹر) برابر ہوتاہے ،ا س طرح تین میل شرعی کا مجموعہ  3۔4 میل انگریزی یا  5۔48 کلومیٹر کے برابر ہے ۔ ( ماخذہ : جواہر الفقہ  ج 3ص 424، جدید طبع  )

ہمارے مشاہد ے کے مطابق منسلکہ جرابیں جوسائل نے ساتھ بھیجی ہیں ان میں پہلی  شرط اس طریقہ سے پائی جارہی ہے کہ ان میں پانی نہیں چھنتااور عملاً اس کا تجربہ کرکے دیکھاگیا ہے اور دوسری شرط  اس طرح پائی جارہی ہے کہ اگرچہ ان میں الاسٹک  بھی لگی ہوئی ہے  مگر ان کاخود قائم رہنا ( کھڑے رہنا) ان کے تنگ  ہونے یا گیٹس وغیرہ کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ الاسٹک  سمیت مجموعی موٹائی کی وجہ سے ہے الاسٹک بظاہر ، مضبوطی  اور آسانی کےلیے ہے کیونکہ ان میں الاسٹک  اوپر سے باندھنےکے لیے استعمال  نہیں کی گئی  بلکہ جرابوں کی  بناوٹ  میں اوپر سے نیچے تک شامل ہے جس سے جرابیں مضبوط اور موٹی ہوگئی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اگر ان کوہاتھ کھڑا کرکے لیاجائے تو پنڈلی کی طرف والاحصہ خودبخود کھڑا رہتا ہے ،ا ور تیسری شرط اس طرح پائی  جارہی ہے کہ بظاہر  جوتا پہنے  بغیر تین میل تک چلنے سے یہ پھٹنے والی نہیں ہیں ، لہذا ان تین شرائط  کے پائے جانے کی وجہ سے ہمارے پاس بھیجی گئی  یہ جرابیں چمڑے  کے موزوں کےحکم میں داخل  ہیں اور ان پر مسح  کرنا جائز ہے ۔

واضح رہے کہ مذکورہ جرابوں سے متعلق یہ حکم  اس وقت تک ہے جب تک ان جرابوں میں یہ شرائط  پائی جائیں لیکن اگر کسی وقت ان جرابوں کا معیار تبدیل ہوجائے او ر ان میں  یہ شرائط  باقی نہ رہیں تو اس وقت  مذکورہ حکم  باقی نہیں رہے گا ۔

  • وفی الدر المختار مع الشامیة ( ج1ص 461 ومابعدھا )

ھو(ا ی  المسح )  لغة امرارالیدعلی الشئی ،وشرعا اصابة البلة لخف مخصوص  فی زمن مخصوص ،والخف شرعا:السائر للکعبین فاکثرمن جلدونحوہ۔

( شرط ومسحه)  ثلاثة امور: الاول ( کونه سائر)  محل  فرض  الغسل  ( القدم مع الکعب) اویکو ن نقصانه اقل من الخرق المانع۔۔۔۔ والثانی ( کونه مشغولا بالرجل)  لیمنع  سرایة الحدث  فلو۔۔الخ

  • وفی الخانیة علی ھامش الھندیة ( ج1ص 54)
  • وفی حنیة المستھلی (ص 105)
  • فی مراقی الفلاح شرح نورالایضاح (ص 127)
  • وفی طحطاوی علی المراقی
  • فی البحر الرائق (ج1ص 313)
  • فی منحة الخالق علی ھاشمه (ج1ص 180)
  • فی الشامیة (ج1ص 263) تحت مبحث تتابع المشی فی الخفین
  • وفی العرف الشذی  (ج1ص 127) باب المسح علی الخفین
  • وفی اعانة الطالبین علی حل الفاظ  فتح  المعین للدمیاطی الشافعی (ج2ص 67)
  • وفی مواھب الجلیل فی شرح مختصر  الخلیل للخطاب المالکی (ج2ص 612) باب النففلیس والمکعب وھوالمدارس
  • وفی تحفة المحتاج فی شرح  المنھاج( ج15ص 466)

مکعب  أي  مداس وھولایسترالکعبین

فی المصباح  المنیرفی غریب  الشرح الکبیر للرافعی )ج2ص  535) احمدبن محمد الفیومی المکعب وزان مقودالمداس لایبلغ الکعبین

واللہ سبحانه وتعالیٰ  اعلم

17/ذی الحجہ  1432 ھ

14 نومبر 2011ء

جواب بظاہر صحیح ہے البتہ دوسرے اہل  فتوی علماء سے بھی مشورہ کرلینا مناسب ہے۔ واللہ سبحانه وتعالیٰ

بندہ محمد تقی عثمانی عفی عنه

20۔12۔1432ھ

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں:

اپنا تبصرہ بھیجیں