منافقوں کی علامات ( سورۃ ال عمران میں )

اس سورت میں منافقوں کی یہ علامات ذکر کی گئیں ہیں:
1- حق راہ کو چھوڑ کر فرقہ بندیاں پیدا کرتے ہیں۔
2-جہاد اور دینی معاملات میں مختلف شکوک و شبہات کا اظہار کرتےاورپروپیگنڈاوار میں مصروف رہتے ہیں۔
نصائح وعبر
اس سورت میں یہ نصائح کی گئیں ہیں:
1۔ مسلمان کو اسباب و سائل اختیار کرکے بھروسہ اﷲ پر کرنا چاہیے! صرف وسائل پر بھروسہ درست نہیں۔ {فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ} [آل عمران: 159]
2۔زیادہ ثواب اس وقت ہوتا ہے جب زیادہ محبوب چیز اﷲ کی راہ میں خرچ کی جائے۔ (کمامرسابقا)
3۔دنیا تو صرف ایک سفر ہے اصل زندگی آخرت کی ہے۔ انسان کو آخرت کی زندگی کی تیاری کرنی چاہیے اور اپنی موت اور قبر کو ہر وقت سامنے رکھنا چاہیے! { وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ} [آل عمران: 185]
4۔مشکلات و مصائب ہر دور میں آئے ہیں۔ مسلمانوں کو ان سے گھبرانا نہیں چاہیے! سچے اور جھوٹے اور مخلص اور مفاد پرست میں امتیاز انہیں سے ہوتا ہے۔ اس لیے ان سے گھبرانے کی بجائے ہمت و استقلال اور صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے! {أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنْكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ} [آل عمران: 142]
5۔ جنتی لوگوں کی صفات بیان کی گئی ہیں کہ ان کے اندر خداخوفی ہوتی ہےاور اسی وجہ سے وہ خوشی ہو یاغمی ہرحال میں اپنی حیثیت کے مطابق اللہ کی راہ میں خرچ کرتےرہتے ہیں، اپناغصہ جائز موقع پر استعمال کرتے ہیں۔بدلہ لینے کی طاقت ہونے کے باوجود معاف کردیتے ہیں۔کبھی کوئی گناہ ہوجائے تو اس پر اصرارنہیں کرتے بلکہ توبہ تائب ہوجاتے ہیں۔ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ، الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ، وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ }
مسلما ن تین وجوہ سے گمراہ نہیں ہوسکتے:
مسلمان اس وقت گمراہ نہیں ہوسکتے جب تک ان کے اندر یہ چیزیں موجود رہیں: قرآن و حدیث، اہل حق علمائے کرام ، درس و تدریس اور تبلیغ دین ۔
{وَلَكِنْ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُونَ} [آل عمران: 79]
{كَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنْتُمْ تُتْلَى عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللَّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ وَمَنْ يَعْتَصِمْ بِاللَّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ } [آل عمران: 101]

اپنا تبصرہ بھیجیں