نماز توڑنے کی جائز صورتیں

نماز توڑنے کی جائز صورتیں

نماز کے دوران ریل چل پڑے اور اس پر اپنا سامان رکھا ہوا ہے یا بال بچے سوار ہیں تو نماز توڑ دینا درست ہے۔[ چاہے یہ امید ہو کہ نماز وقت کے اندر مل جائے گی یا اس کی امید نہ ہو، وقت نہ رہے تو قضا پڑھے۔

سامنے سانپ آجائے تو اس کے ڈر سے نماز توڑ دینا جائز ہے۔

نماز میں کسی نے جوتی اٹھائی اور یہ خطرہ ہے کہ اگر نماز نہیں توڑے گا تو وہ شخص جوتی لے کر بھاگ جائے گا تونماز توڑدینا جائز ہے۔

جب کسی ایسی چیز کے ضائع ہوجانے یا خراب ہوجانے کا ڈر ہوجس کی قیمت ساڑھے تین ماشہ 204=ء3 گرام چاندی کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو اس کے لیے نماز توڑ دینا جائزہے۔ [چاندی کی قیمت گھٹتی بڑھتی رہتی ہے، ہر دور میں اسی وقت کی قیمت کا اعتبار ہے۔

اگر نماز میں پیشاب، پاخانہ کا شدید تقاضا ہو جائے تو نماز توڑدے اور فراغت کے بعد پڑھے۔

کسی اندھے شخص کے کنویں میں گرجانے کا ڈر ہے تواس کو بچانے کے لیے نماز توڑنا فرض ہے۔ اگر نماز نہیں توڑی اور وہ گرکر مرگیا تو یہ شخص گناہ گار ہوگا۔

کسی بچہ وغیرہ کے کپڑوں میں آگ لگ گئی اور وہ جلنے لگا تو اس کے لیے بھی نماز توڑنا فرض ہے۔

ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی کسی مصیبت کی وجہ سے پکاریں تو فرض نماز توڑنا واجب ہے، اگر کسی ضرورت کے لیے نہیں پکارا، یوں ہی پکارا ہے تو فرض نماز توڑنا درست نہیں۔

اگر نفل یا سنت پڑھتے ہوئے باپ، ماں، دادا، دادی، نانا، نانی پکاریں، لیکن یہ ان کو معلوم نہیں کہ فلاں نماز پڑھ رہا ہے تو ایسے وقت بھی نماز کو توڑ کر ان کی بات کا جواب دینا واجب ہے، چاہے کسی مصیبت سے پکاریں یابغیر ضرورت پکاریں دونوں کا ایک حکم ہے۔ اگر نماز توڑکر نہیں بولے گا تو گناہ ہوگا اور اگر وہ جانتے ہوں کہ نماز پڑھ رہا ہے پھر بھی پکاریں تو نماز نہ توڑے، لیکن اگر کسی ضرورت سے پکاریں اور ان کو تکلیف ہونے کا ڈر ہو تو نماز توڑدے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں