نماز توڑنے والی چیزیں قسط :1

نماز توڑنے والی چیزیں قسط :1

نماز میں بولنا یا بلاضرورت آواز نکالنا

قصدا ًیا بھول کر بولنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

نماز میں ’’آہ‘‘یا ’’اُف‘‘ یا ’’اوہ‘‘ یا ’’ہائے‘‘ کہے یا زور سے روئے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے، البتہ اگر جنت، دوزخ کی یاد آجانے سے دل بھر آئے اور زور سے آواز یا ’’آہ‘‘ یا ’’اُف‘‘ وغیرہ نکل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔

بلاضرورت کھنکھارنے اور گلا صاف کرنے سے جب ایک آدھ حرف بھی پیدا ہوجائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے، البتہ ضرورت اور مجبوری کے وقت کھنکھارنے سے نماز نہیں ٹوٹتی۔

نماز میں چھینک آئی اور اس پر’’ الحمد للّٰہ ‘‘ کہا تو نماز فاسد نہیں ہوگی لیکن نہیں کہنا چاہیے اور نماز میں اگر کسی اور کو چھینک آئی اور اس نے نماز ہی میں اس کو ’’ یرحمک اللّٰہ ‘‘ کہا تو نماز ٹوٹ گئی۔

کسی کے سلام کا جواب دیتے ہوئے ’’ وعلیکم السلام ‘‘ کہا تو نمازٹوٹ گئی۔

نماز میں کوئی خوشخبری سنی اور اس پر’’ الحمد للّٰہ ‘‘کہہ دیا یاکسی کی موت کی خبر سنی اس پر’’ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون ‘‘ پڑھا تو نماز فاسد ہوگئی۔

کوئی بچہ وغیرہ گر پڑا، اس کے گرتے وقت ’’ بسم اللّٰہ ‘‘ کہہ دیا تو نماز ٹوٹ گئی۔

کسی خط یا کسی کتاب پر نظر پڑی اور اس کو اپنی زبان سے نہیں پڑھا لیکن دل ہی دل میں مطلب سمجھ گیا تو نماز نہیں ٹوٹی، البتہ اگر زبان سے پڑھ لے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

دورانِ نماز کوئی چیز کھا پی لینا

نماز میں کوئی چیز کھالی یا کچھ پی لیا تو نمازٹوٹ گئی،یہاں تک کہ اگر ایک تل یاچھالیہ کا ٹکڑا اٹھاکرکھالے تو بھی نماز ٹوٹ جائے گی، البتہ اگر کوئی چیز دانتوں میں اٹکی ہوئی تھی اس کو نگل لیاتو اگروہ چنے سے کم ہو تو نماز ہوگئی اور اگر چنے کے برابر یا زیادہ ہو تو نماز ٹوٹ جائے گی۔

منہ میں پان دبا ہوا ہے اور اس کی پیک حلق میں جاتی ہے تو نماز نہیں ہوتی۔

کوئی میٹھی چیز کھائی پھر کلی کرکے نماز پڑھنے لگا لیکن منہ میں اس کا مزہ باقی ہے اور تھوک کے ساتھ حلق میں جاتا ہے تو نمازصحیح ہے۔

تکبیر تحریمہ میں ’’الف‘‘ کو بڑھا کر پڑھنا

تکبیر تحریمہ کہتے وقت لفظ ’’اللہ‘‘ کے الف کو بڑھادیا اور ’’ آللہ اکبر ‘‘ کہا یا اکبر کے شروع میں الف کو بڑھا کر ’’ اللّٰہ آکبر ‘‘ کہا تو نماز ٹوٹ جائے گی، اسی طرح اگر اکبر کی با کو بڑھا کر پڑھا اور ’’ اللّٰہ اکبار ‘‘ کہا تو بھی نماز ٹوٹ جائے گی۔

نمازمیں قرآن مجید دیکھ کر پڑھنا

قرآن مجید میں دیکھ دیکھ کر پڑھنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں