نماز وتر کا حکم اور طریقہ ادائیگی

سوال:وتر کی نماز فرض، واجب یا سنت موکدہ کیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کس طرح پڑھنا ثابت ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے نزدیک نماز وتر واجب ہے۔نمازِ وتر میں تین رکعات اور دو قعدے ہوتے ہیں اور ایک سلام کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔

تینوں رکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت ملائیں گے اور پہلے قعدہ میں تشہد کے بعد درود وغیرہ نہیں پڑھتے،بلکہ اللہ اکبر کہہ کر کھڑے ہوجائیں گے۔

تیسری رکعت میں سورت ملانے کے بعد کانوں تک ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر کہہ کر پھر حسبِ سابق ہاتھ باندھ کر دعائے قنوت پڑھیں گے اور قعدہ اخیرہ میں مکمل التحیات، دورد شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر لیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا. الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا. الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا.

(ابوداؤد: 1419)

ترجمہ:نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔(تین بار فرمایا)

2۔” وھو ثلاث رکعات بتسلیمة کالمغرب․․․ ولکنہ یقرأ في کل رکعة منہ فاتحة الکتاب وسورة، ویکبر قبل رکوع ثالثہ رفعاً یدیہ کما مر ثم یعتمد ․․․وقنت فیہ ویسنّ الدعاء المشہور الخ (درمختار مع الشامی: 2/ 441)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۱۱رجب ۱۴۴۳ھ

14 فروری 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں