نام کا انسان کی شخصیت پر اثر

کیا انسان کے نام کا اس کی صحت یا تقدیر پر اثر ہوتا ہے، میرے بیٹے کا نام عبدالکبیر ہے۔ کیا یہ نام جلالی اور بھاری ہے۔

 حدیث میں بچوں کا اچھا نام رکھنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے اور ایسے نام جن کے معنی خراب یا بدشگونی کی طرف مشیر ہوں رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے، بلکہ ایسے نام رسول اللہ صلی علیہ وسلم تبدیل بھی فرمادیا کرتے تھے، جن کے معنی غلط ہوتے تھے یا ان سے کسی قسم کی بدشگونی کا امکان ہوتا۔ مثلاً حضرت جویریہ کا نام برّہ تھا جسے آپ نے بدل کر جویریہ رکھ دیا اس بنا پر کہ یہ بات اچھی نہیں معلوم ہوتی کہ کہا جائے کہ بَرّہ (نیکی) چلی گئی جس وقت برّہ نام کی عورت باہر جائے۔

صحت یا تقدیر پر نام کا اثر ہونا تو منصوص نہیں ہے اس لیے قطعیت کے ساتھ کسی اچھے یا بُرے کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھنا جائز نہیں۔ البتہ نام کے کچھ اثرات اچھے یا برے بسا اوقات انسان کی زندگی پر بھی پڑسکتے ہیں جیسا کہ ایک حدیث سے اس کا اشارہ ملتا ہے، سعید ابن المسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان کے دادا جن کا نام حَزَنْ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دریافت فرمانے پر انھوں نے اپنا نام حَزَن بتلایا تو آپ نے نام تبدیل کرتے ہوئے فرمایا بلکہ تم تو سَہل ہو اس پر انھوں نے کہا کہ میں اپنا وہ نام تبدیل نہیں کروں گا جو میرے والد نے رکھا ہے اس واقعہ کو سناکر سعید ابن المسیب فرماتے ہیں کہ اس کا اثر یہ ہوا کہ ہمارے اندر (دادا کی اولادیں) ہمیشہ سختی اور مزاج کی تیزی برقرار رہی۔ عبدالکبیر کے اندر ایسی کوئی بات معلوم نہیں ہوتی کیونکہ کبیر اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور آپ کے بیٹے کی نسبت اس کی طرف عبدیت کی صفت سے کی گئی ہے  آپ اگر عبدالرحمن یا عبدالرحیم رکھ دیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔ ناموں کے اچھے معنی سے نیک نامی لینا بھی رسول اللہ صلی علیہ وسلم سے ثابت ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،

دارالعلوم دیوبند

اپنا تبصرہ بھیجیں