نذر کا روزہ بوجہ مجبوری توڑنے کا حکم

سوال:ایک خاتون نے مختلف مسائل کےلیے نذر مانی ہوئی تھی روزوں کی،اب وہ روزے رکھ رہی تھیں
کہ ان کے شوہر کی آخری سانسیں چل رہی ہیں۔ظاھر ہے دکھ کی گھڑی ہے وہ عورت روزہ تو پورا نہیں کر سکے گی، اس کی صحت اجازت نہیں دے گی۔ خود اس نے کہا کہ نہیں پورا کرسکوں گی تو اس نے توڑ دیا۔تو کیا حکم ہے اس کا کہ کفارہ ہوگا یا قضا ہوگی۔
الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ غیر رمضان کا روزہ توڑنے سے کفارہ واجب نہیں ہوتا، صرف قضا ہوتی ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون روزہ توڑ دیا تھا تو صرف قضا واجب ہے۔
_______
دلائل
1۔و اما وجوب الكفارة فيتعلق بافساد مخصوص و هو الافطار الكامل بوجود الاكل او الشرب او الجماع صورة و معنى متعمدا من غير عذر مبيح و لا مرخص و لا شبهة الاباحة۔۔
و اما صيام غير رمضان فلا يتعلق بافساد شيء منه وجوب الكفارة، لان وجوب الكفارة بافساد صوم رمضان عرف بالتوقيف، و انه صوم شريف في وقت شريف لا يوازيهما غيرهما من الصيام و الاوقات في الشرف و الحرمة، فلا يلحق به في وجوب الكفارة۔
و اما وجوب القضاء فاما الصيام المفروض: فان كان الصوم متتابعا كصوم الكفارة و المنذور متتابعا فعليه الاستقبال لفوات الشرائط و هو التتابع، و لو لم يكن متتابعا كصوم قضاء رمضان و النذر المطلق عن الوقت و النذر في وقت بعينه فحكمه ان لا يعتد به عما عليه و يلحق بالعدم، و عليه ما كان قبل ذلك في قضاء رمضان و النذر المطلق و في المنذور في وقت بعينه، عليه قضاء ما فسد۔
و اما صوم التطوع: فعليه قضاؤه عندنا.
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:102/2، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم

یکم جنوری 2024ء
18جمادی الثانی 1445ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں