نجاست غلیظہ کسے کہتے ہیں ؟

سوال:نجاست غلیظہ کسے کہتے ہیں اور وہ کون سی چیزیں ہیں؟

الجواب حامدۃ ًومصلیۃًً

امام ِاعظم امام ابو حنیفہ ؒکے نزدیک نجاستِ غلیظہ ہر ایسی نجاست کو کہتے ہیں جس پر دلائل متفق ہوں ۔صاحبینؒ کے نزدیک نجاستِ غلیظہ ہر ایسی نجاست کو کہتے ہیں جس کی نجاست پر علماء ِکرام کا اتفاق ہواور اس میں عموم بلویٰ نہ ہو۔

أَنَّ الْمُغَلَّظَ مِنْ النَّجَاسَةِ عِنْدَ الْإِمَامِ مَا وَرَدَ فِيهِ نَصٌّ لَمْ يُعَارَضْ بِنَصٍّ آخَرَ، فَإِنْ عُورِضَ بِنَصٍّ آخَرَ فَمُخَفَّفٌ كَبَوْلِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ، فَإِنَّ حَدِيثَ «اسْتَنْزِهُوا الْبَوْلَ» يَدُلُّ عَلَى نَجَاسَتِهِ وَحَدِيثَ الْعُرَنِيِّينَ يَدُلُّ عَلَى طَهَارَتِهِ. وَعِنْدَهُمَا مَا اخْتَلَفَ الْأَئِمَّةُ فِي نَجَاسَتِهِ فَهُوَ مُخَفَّفٌ، فَالرَّوْثُ مُغَلَّظٌ عِنْدَهُ؛ لِأَنَّهُ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – سَمَّاهُ رِكْسًا وَلَمْ يُعَارِضْهُ نَصٌّ آخَرُ. وَعِنْدَهُمَا مُخَفَّفٌ، لِقَوْلِ مَالِكٍ بِطَهَارَتِهِ لِعُمُومِ الْبَلْوَى۔شامی 1/318،باب الانجاس،ط:سعید کراچی

وَذَكَرَ الْكَرْخِيُّ أَنَّ النَّجَاسَةَ الْغَلِيظَةَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ: مَا وَرَدَ نَصٌّ عَلَى نَجَاسَتِهِ، وَلَمْ يَرِدْ نَصٌّ عَلَى طَهَارَتِهِ، مُعَارِضًا لَهُ وَإِنْ اخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِيهِ وَالْخَفِيفَةُ مَا تَعَارَضَ نَصَّانِ فِي طَهَارَتِهِ وَنَجَاسَتِهِ، وَعِنْدَ أَبِي يُوسُفَ وَمُحَمَّدٍ الْغَلِيظَةُ: مَا وَقَعَ الِاتِّفَاقُ عَلَى نَجَاسَتِهِ، وَالْخَفِيفَةُ: مَا اخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِي نَجَاسَتِهِ وَطَهَارَتِهِ۔ بدائع 1/80 فصل فی الانجاس ،ط:سعید کراچی

نجاست غلیظہ یہ اشیاء ہیں:

٭ گیس کے علاوہ ہر وہ چیز جن کے نکلنے سے وضو یا غسل واجب ہوجاتا ہے جیسے پاخانہ، پیشاب، منی، مذی، ودی، پیپ، خون، منہ بھر قے۔

۔ ہر چرند پرند کا خون

٭ انگور کی کچی شراب

٭جو جانور نہیں کھائے جاتے مثلا: شیر ، بندر، ریچھ، گدھا،خچر وغیرہ ان کا پیشاب اور لید۔ 

۔ جو جانور کھائے جاتے ہیں ان کا گوبر، مینگنی۔

۔ مرغابی، بطخ، مرغی کی بیٹ

۔ تمام مردہ جانوروں کا گوشت

۔ سور کا گوشت، اس کے بال ہڈی وغیرہ ساری چیزیں۔

أَنَّ كُلَّ مَا يَخْرُجُ مِنْ بَدَنِ الْإِنْسَانِ مِمَّا يُوجِبُ خُرُوجُهُ الْوُضُوءَ أَوْ الْغُسْلَ فَهُوَ مُغَلَّظٌ كَالْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَالْمَنِيِّ وَالْمَذْيِ وَالْوَدْيِ وَالْقَيْحِ وَالصَّدِيدِ وَالْقَيْءِ إذَا مَلَأَ الْفَمَ، أَمَّا مَا دُونَهُ فَطَاهِرٌ عَلَى الصَّحِيحِ وَقَيَّدَ بِالْخَمْرِ؛ لِأَنَّ بَقِيَّةَ الْأَشْرِبَةِ الْمُحَرَّمَةِ كَالطِّلَاءِ وَالسُّكَّرِ وَنَقِيعِ الزَّبِيبِ فِيهَا ثَلَاثَةُ رِوَايَاتٍ فِي رِوَايَةٍ مُغَلَّظَةٌ وَفِي أُخْرَى مُخَفَّفَةٌ وَفِي أُخْرَى طَاهِرَةٌ ذَكَرَهَا فِي الْبَدَائِعِ بِخِلَافِ الْخَمْرِ فَإِنَّهُ مُغَلَّظٌ بِاتِّفَاقِ الرِّوَايَاتِ؛ لِأَنَّ حُرْمَتَهَا قَطْعِيَّةٌ وَحُرْمَةُ غَيْرِ الْخَمْرِ لَيْسَتْ قَطْعِيَّةً،كَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ.

وَكَذَا دَمُ الْحَيْضِ وَالنِّفَاسِ وَالِاسْتِحَاضَةِ هَكَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ وَكَذَلِكَ بَوْلُ الصَّغِيرِ وَالصَّغِيرَةِ أَكَلَا أَوْ لَا. كَذَا فِي الِاخْتِيَارِ شَرْحِ الْمُخْتَارِ وَكَذَلِكَ الْخَمْرُ وَالدَّمُ الْمَسْفُوحُ وَلَحْمُ الْمَيْتَةِ وَبَوْلُ مَا لَا يُؤْكَلُ وَالرَّوْثُ وَأَخْثَاءُ الْبَقَرِ وَالْعَذِرَةِ وَنَجْوُ الْكَلْبِ وَخُرْءُ الدَّجَاجِ وَالْبَطِّ وَالْإِوَزِّ نَجِسٌ نَجَاسَةً غَلِيظَةً هَكَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ 

فقط ۔واللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت عبد القادرعفی اللہ عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،کراچی

6/6/1439ھ

23/2/2018ء

اپنا تبصرہ بھیجیں